کیل کے معنی

کیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کِیل }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی و متداول ساخت کے عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باندھنا","آم جو درخت پر سب سے چھوٹا ہو","جمی ہوئی پیپ جو مہاسوں کو دبانے نے نکلتی ہے","سونے چاندی کا لونگ کی شکل کا زیور جو عورتیں ناک میں پہنتی ہیں","لمبی کتری ہوئی چھالیہ یا لونگ جو گلوری بند رہنے کے لئے لگاتے ہیں","لوہے کی سلاخ جو چکّی میں لگی ہوتی ہے","لوہے کی کھونٹ","ناز و نخرے","کیلنا کا"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : کِیلیں[کی + لیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : کِیلوں[کی + لوں (و مجہول)]

کیل کے معنی

١ - دو چیزوں میں جوڑ بٹھانے والی سلاخ خواہ دھات کی ہو یا کسی اور شے کی، لوہے کی کھونٹی، میخ، کوکا۔

"بچے بڑے ہنرمند تھے کی ٹھونک کر کچھ آمیزے لگا کر کسی نہ کسی طرح لکڑیاں جوڑ لائے۔" (١٩٨٤ء، طوبٰی، ٣٨٦)

٢ - دو نوکی کیل (پلیٹس)۔

 وے کیل پہ گیان کے کھڑے ہیں کیوں پا سکیں ان کوں جے پڑے ہیں (١٧٠٠ء، من لگن، ١٥)

٣ - لوہے کی لکڑی کی میخ جو چکی میں لگی ہوتی ہے؛ (کنایۃً) مرکز۔

"دلی کی مہترانیوں کا قیاس آج کل کی مہترانیوں پر نہ کیجیے، ان کی زبان ہی ستھری نہ تھی کیڑے بھی صاف ستھرے پہنتی تھیں . کانوں میں پتے بالیاں، ناک میں سونے کی کیل۔" (١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٧٢)

٤ - جمی ہوئی پیپ کا ڈورا جو پھوڑے پھنسی یا مہاسوں سے نکلتا ہے، اس کے نکل جانے کے بعد پھوڑا ٹھیک ہونا شروع ہوتا ہے۔

"بالائی کے اوپر کی پرت کی گلوری بناتا تھا اور پستہ کی کیل لگاتا تھا۔" (١٩٣٦ء، قدیم ہنر و ہنر مندانِ ہند، ١٥٤)

٥ - ناک کے نتھنے میں جڑاؤ یا سادہ زیور، لونگ، پھلی۔

"ابھی دھوپ کی کیل نہ پھوٹی تھی کہ صفیں باندھے فرانسیسی پل پر نظر آنے لگے۔" (١٩٠٧ء، نپولین اعظم (ترجمہ)، ١١٠:١)

٦ - لمبی کتری ہوئی چھالیا یا لونگ وغیرہ جو گلوری بند رکھنے کے واسطے لگا دیتے ہیں۔

"جہاز اپنے بائیں کا بوجھ بھی سمندر کی نذر کر کے اپنی کیل پر سیدھا کھڑا ہو چکا تھا۔" (١٩٧٤ء، اردو ڈائجسٹ، لاہور، اکتوبر، ٩٠)

٧ - آموں میں سب سے چھوٹا آم (جو سب سے پہلے یکتا اور ٹپکتا ہے) (نوراللغات)

 ایسے میں یکاد گیانی آوے سد گیان کی کیل کوں لگا دے (١٧٠٠ء، من لگن، ٢٨)

٨ - [ نیاری ] صاف شدہ چاندی کی اینٹ، پنجر، تھوبی۔ (ماخوذ اصطلاحات پیشہ وراں، 10:4)

"پہلے گاجروں کو چھیل کر ان کی کیل نکال ڈالو۔" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٩٥)

٩ - (سورج کی) پہلی کرن۔

"ذرا آگے بڑھے تو ایک صاحب بائیسکل پر جا رہے تھے لہٰذا ہم اُچک کر کیل پر پیچھے کھڑے ہو گئے۔" (١٩٤١ء، عظیم بیگ چغتائی (نگار، کراچی، مارچ ١٩٨٨ءء، ١٤))

١٠ - [ جہاز رانی۔ ] "پال کارسا جس سے بادبان کا کوئی گوشہ باندھ دیا جائے نیز وہ گوشہ جس سے یہ رسّا بندھا ہو۔

"پتھر کے ستون . ہر دو پتھروں کے درمیان کیل (Dowel) دے کر بنائے جائیں۔" (١٩١٧ء، رسالہ تعمیر عمارت (ترجمہ)، ٣٧)

١١ - مراد کُنجی۔

"جرمن کیلیں بھاری جوتوں میں گلیارے سے احاطے اور احاطے سے واپس کمرے میں آتے جاتے رہے۔" (١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا، ٣١٨:١)

١٢ - گاجر کے اندر کی جڑ۔

١٣ - سلاخ نما میخ جو سائیکل یا گاڑی کے پہیے کی پٹی پر لگی ہوتی ہے۔

١٤ - [ معماری ] لوہے یا لکڑی کی بے نوک کی کھونٹی۔

١٥ - وہ میخ جو جوتے کے تلے میں لگائی جاتی ہے تاکہ پھسلنے سے بچ جائے۔

١٦ - تارکول، ڈامر، قبر۔ (انگلش اینڈ ہندوستانی ٹیکنیکل ٹرمز، 105)

١٧ - مسلم۔ (ماخوذ : جامع اللغات)

١٨ - منتر؛ نشتر۔ (فیروزاللغات؛ علمی اردو لغت)

کیل کے مترادف

سلاخ

اختلاط, برنجی, پریگ, تماشا, جماع, مسام, میخ, ناز, نخرے, کوکا, کھونٹی, کھیل, کیل, کیلی

کیل کے جملے اور مرکبات

کیل بھیڑی, کیل پرزے, کیل خانہ, کیل دار, کیل کانٹے, کیل گھر, کیل بلونچے

محاورات

  • آنکھ بند کر کنوﺋیں میں دھکیلا
  • اتر گرو دکن میں چیلا۔ کیسے بدھیا پدھے اکیلا
  • اندھے کنویں میں دھکیلنا
  • اکا وکیل گدھا پٹنہ شہر میں سدھا
  • اکا وکیل گدھا۔ پٹنہ شہر میں سدھا
  • اکیلا (سورما) چنا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا
  • اکیلا پوت کمائی کرے گھر کا کرے کہ کچہری کرے
  • اکیلا پوت کمائی کرے یا کچہری کرے
  • اکیلا چلئے نہ باٹ جھاڑ بیٹھئے کھاٹ
  • اکیلا چنا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا

Related Words of "کیل":