گال کے معنی
گال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گال }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اناج کی مٹھی جو چکی میں ڈالیں","پراکرت گل س گنڈ","تین عدد کے لئے جیسے دوگاں","جب اسم یا صفت ہائے ہوز پر ختم ہو تو جمع کی نشانی ہے جیسے مردگاں۔ راندگاں","روٹی کا ٹکڑا","مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","والا صاحب جیسے شائیگاں","ویم و رخسار"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : گالیں[گا + لیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : گالوں[گا + لوں (و مجہول)]
گال کے معنی
"کوئی روایتی قسم کی عورت گال پر انگلی رکھ کر ان سے کہتی، اوئی یہ بے جوڑ شادی کیسے کر دی تمہارے والدین نے? (١٩٨٩ء، خوشبو کے جزیرے، ٦٧)
"انہوں نے زور سے ایک تھپڑ میرے گال پر جڑ رہا۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ١٤)
گال کے مترادف
بات, خد, عارض, نوالہ, رخسار
بات, باتیں, بول, خد, رخسار, سخن, عارض, غدار, گالِ, گالی, گفتگو, گھونٹ, لقمہ, لُقمہ, نوالہ, کپول, کلام, کلّا
گال english meaning
the cheek
شاعری
- کہ جسے آنھنہ گال دے ہن کوئے
سنے باج رھناں بھلا توں نہوئے - جھلک سورج تے فاضل ہے سورج سے گال والی کا
بھکاری ہو منگے لالی شفق لب لال والی کا - عرق آیا ہے جب اوس کے طلائی رنگ چہرے پر
ہوئی ہے گال کی بھونری بھنور سونے کے پانی کا - پڑ گیا نیل مرے گال میں کیا قہر ہوا
ارے کمبخت نگوڑے پڑے تجھ پر پٹکی - سو پُر پیچ زلفاں سرنگ گال پر
کنڈال گھال ناگاں بیٹھے ماں پر - صبا کے بارسوں تج گال پر جو بکھرے زلف
تو تار تار سے پیدا ہزار شام کرے - الک پھانسی سوں پنکھی جیو پکڑنے
دکھائی گال اوپر تل کا چارا - سیہ موں اتھا جیوں ہنڈی کا تلا
ہر یک گال کالا دسے جیوں توا - جس تل میں جایو دل مرا تج گال پر کا تل ہوا
اس تل کی دولت تے منجے حاصل یتا تلتل ہوا - تج گال پر کے خاک کے دانے کی آس سوں
جیواں کے دوڑ آیں جناور علی الصباح
محاورات
- آپ کے منہ کا اگال ہمارے پیٹ کا آدھار
- آپ کے منہ کا اگال‘ ہمارے پیٹ کا ادھار
- آج کل گالا ڈوبتا ہے پتھر ترتے ہیں
- ارلانا یا ار میں لگالینا
- امیر کا اگال غریب کا آدھار
- ایک گال میں آگ ایک میں پانی
- ایک گال ہنسنا ایک گال رونا
- بازار کی گالی کس کی۔ جس نے سنی اس کی (جو پھر کے دیکھے اس کی) بازار کی گالی جو کھجے اس کو ہو
- بڑا آدمی دال کھائے تو سادہ حال۔ غریب کھائے تو کنگال
- بڑے آدمی نے دال کھائی سادہ مزاج ہے۔ غریب نے دال کھائی تو کہا کنگال ہے