گرے کے معنی
گرے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گِرے }
تفصیلات
١ - گرا (رنا کا صیغہ ماضی) کی جمع نیز مغیرہ حالت، مرکبات میں مستعمل۔, m["اردو میں تنہا استعمال نہیں ہوتا"]
اسم
اسم نکرہ
گرے کے معنی
١ - گرا (رنا کا صیغہ ماضی) کی جمع نیز مغیرہ حالت، مرکبات میں مستعمل۔
شاعری
- رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بھل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا - خوں بستہ جب تلک تھیں دریا رُکے کھڑے تھے
آنسو گرے کروڑوں پلکوں کے سائے سائے - لاکھوں جتن کئے نہ ہوا گریہ لیک
سنتے ہی نام آنکھ سے آنسو گرے کروڑ - یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے - پرانی شاخوں کے سائے بھی بوجھ کہلائے
شجر گرے نہیں تو کاٹ کر گرائے گئے - غموں کی راہ میں ثابت قدم ہیں دیوانے
بساطِ عیش پہ کتنے نشاطِ کار گرے - گرے شبنم کے قطرے اور بڑھی پھولوں کی رنگینی
جہاں میں رائیگاں کوئی بھی قربانی نہیں جاتی - یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے - وہ جو کٹ گرے پہ نہ جھک سکے، جو نہ مقتلوں سے بھی رک سکے
کوئی ایسا سر نہیں دوش پر، کسی منہ میں ایسی زباں نہیں - امجد کسی طرف بھی سہارا نہ تھا کوئی
جب بھی گرے تو خود ہی سنبھلنا پڑا ہمیں
محاورات
- ات داتا دیوے اسے جو لے داتا نام ات بھی سگرے ٹھیک ہوں اس کے کرتب کام
- اوچھے کے بیل گرے
- اوگھٹ چلے نہ چوپٹ گرے
- ایک پیڑ ہڑ سگرے گاؤں کھانسی
- ایک کا پسینہ گرے دوسرا خون بہانے کو تیار
- باپ کے گلے میں موگرے پوت کے گلے میں ردراچھ
- بجلی پڑے یا ٹوٹے یا گرے
- پا بدست دگرے دست بدست دگرے
- پاؤں کی چیونٹی کیا اونچے سے گرے گی
- پابدست دگرے دست بدست دگرے