یار کے معنی
یار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
دوست، ساتھی
تفصیلات
m["(وصفیّت) دوست","آپ اپنا","بجائے خود","بجائے وار مرکبات میں جیسے شہریار","چوروں اور ڈاکوؤں کے گروہ میں سے کوئی ایک","عورت کا آشنا","من مومن","ہم بزم","ہم صحبت","ہم مجلس"],
اسم
اسم
اقسام اسم
- لڑکا
یار کے معنی
یار english meaning
a companiona frienda loveran assistantgallantparamourYar
شاعری
- اُمیدوارِ وعدۂ دیدار کر چلے!
آتے ہی آتے یار و قیامت کو کیا ہوا - جاتا ہے یار تیغ بکف غیر کی طرف
اے کشتہ ستم تری غیرت کو کیا ہوا - چمن میں گل نے جو کل دعویٰ جمال کیا
جمالِ یار نے منھ اس کا خوب لال کیا - ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسا ہے چراغ سحری کا - شمع ساں جلتے رہے لیکن نہ توڑا یار سے
رشتہ اُلفت تمامی عُمر گردن میں رہا - دشمنی ہم سے کی زمانے نے
کہ جفا کار تجھ سے یار کیا - نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا
اس شوخ کم سما کانت انتظار کھینچا - پھرتا ہے میر تو جو پھاڑے ہوئے گریبان
کس کس ستم زدے نے دامانِ یار کھینچا - ہوا میں سجدہ میں پر نقش میرا یار رہا
اُس آستاں پہ مری خاک سے غبار رہا - حق ڈھونڈھنے کا آپ کو آتا نہیں ورنہ
عالم ہے سبھی یار کہاں یار نہ پایا
محاورات
- یاروں کی تو فقط موچھیں ہی موچھیں ہیں
- آئندہ اختیار بدست مختار
- آج بسیروا نیار ، کل بسیروا دور
- آدمیت اختیار کرنا یا پکڑنا
- آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام۔ بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزے دیگری
- آنکھ بچی مال پرایا (یا یاروں کا)
- آنکھ بچی مال دوستوں کا۔ آنکھ پھری مال یاروں کا
- آنکھوں میں (اندھیارا) اندھیرا آجانا۔ آنا۔ چھاجانا۔ چھانا یا ہونا
- آنکھیں ہوئیں چار دل میں آیا پیار، آنکھیں ہوئیں اوٹ دل میں آیا کھوٹ
- آنکھیں ہوئیں چار دل میں آیا پیار۔ آنکھیں ہوئیں اوٹ دل میں آیا کھوٹ