اف کے معنی
اف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
تفصیلات
١ - درد یا رنج کے اظہار کے لئے ۔ افسوس [ تاسّف کے لئے ], m["تحسر و تاسف کے موقع پر، مترادف: افسوس، ہائے افسوس","چون و چرا","حیرت و استعجاب کے موقع پر","غضب خدا کا","غلطی اور بھول کے موقعہ پر بھی مُنّہ سے نکلتا ہے","کرب یا تکلیف کے موقع پر ٫آہ اوہ وغیرہ، کہنا","کسی چیز کی زیادتی ظاہر کرنے کے لئے بھی بولا جاتا ہے","کسی چیز یا کیفیت کی زیادتی یا شدت کے اظہار کے لیے","ہچر مچر","یہ کلمہ تکلیف کی حالت میں مُنّہ سے نکلتا ہے"]
اسم
اسم نکرہ
اف کے معنی
اف english meaning
alas!Fy! for shameto caressto patto strokeUff!
شاعری
- اف یہ دستور چمن‘ آہ یہ آئینِ حیات
پھول کہلاتا ہے‘ غنچہ کا پریشان ہونا - پہلی نظر بھی آپ کی اف کس بلا کی تھی
ہم آج تک ہیں چوٹ وہ دل پر لئے ہوئے - پسنا ستمِ چرخ سے‘ اف منہ سے نہ کرنا
یہ بات میرے دل میں ہے یا برگِ حنا میں - طولِ شب فراق کی اف رے ستم طرازیاں
شمعِ حیات بجھ گئی صبح کے انتظار میں - اف دے چوش گرمی نظارہ طاقت گداز
دل تمام آنکھوں میں ہوکر آب آب آہی گیا - سامنے آنکھوں کے خوں نور نظر کا جو بہا
آنکھ بھر لائے مگر اف بھی زباں سے نہ کہا - جور و ستم ہوں لاکھ مگر اف نہ چاہیے
اپنی طرف سے کوئی تصرف نہ چاہیے - اف رے دعوے آہ عالم سوز کے
یوں پھرے دن عاشق بد روز کے - لب بندھ گئے اف چاشنی شور تبسم
اب زخم جگر خندہ بیجا نہیں کرتے - بناؤ ایسا سنگار ایسا اور اس پہ اف اف یہ تنگ پوشی
کسی کا مونڈھا چلا ہوا ہے کسی کی چولی چسی ہوئی ہے
محاورات
- آب و ہوا موافق آنا
- آدمی کو ڈھائی گز زمین کافی ہے
- آسمان صاف ہونا
- آنکھوں سکھی نام حافظ جی
- اب اس کا خدا ہی حافظ ہے
- اپنے وقت کا ارسطو (افلاطوں) ہے
- اختصار ظرافت کی جان ہے
- اس بھول کا خدا حافظ
- اس قاف سے اس قاف پر / تک
- اشراف پاؤں پڑے۔ کمینہ سر چڑھے