بہ کے معنی
بہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِہ (کسرہ ب مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٨٠٩ء کو "کلیات جرات" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ندا) شاباش","(ہ ۔ امر) بہنا کا (س وَہ۔ بہنا)","اس کے پس","اس کے ساتھ","اسما کے ساتھ مل کر بہت سے مرکبات بناتا ہے","بہت زیادہ کئی","دیکھئے: بہی","عموماً مرکبات کے آخیر میں استعمال ہوتا ہے","عورتوں کے کان یا ناک کا سوراخ جس میں زیور پہنتی ہیں","موتی کا سوراخ"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- تقابلی حالت : بِہْتَر[بِہ (کسرہ ب مجہول) + تَر]
- تفضیلی حالت : بِہْتَرِین[بِہ (کسرہ ب مجہول) + تَرِین]
بہ کے معنی
خوشبو اسی دہن کی بہ از عود و مشک ہے سوکھے ہیں تیرے ہونٹ لہو میرا خشک ہے (١٩٥١ء، خمسۂ متحیر، آرزو لکھنوی، ٢٨:٣)
بہ کے جملے اور مرکبات
بہتر, بہبود, بہ اندیش, بہ تر, بہ تری, بہ ترین, بہ روزی, بہ ین
بہ english meaning
good; bettera lawna meadowa pasturebettergoodgreenshole pricked in woman|s ear or nose for holding jewellerypotherbsprotectingrelievedretiredshieldingspinach (a kind of green)vegetableverdure
شاعری
- تا بہ مقدور انتظار کیا!
دل نے پھر زور بے قرار کیا! - اجزا بدن کے جتنے تھے‘ پانی ہو بہ گئے
آخر گُدازِ عشق نے ہم کو بہا دیا - بہا تو خون ہو آنکھوں کی راہ بہ نکلا
رہا جو سینۂ سوزاں میں داغدار رہا - اشکِ تر‘ قطرۂ خوں‘ لختِ جگر‘ پارہ دل
ایک سے ایک عدد آنکھ سے بہ کر نکلا - پھولوں کے عکس سے نہیں جوئے چمن میں رنگ
گل بہ چلے ہیں شرم سے اُس مہ کی آب ہو - بہ گئے عمر ہوئی ابر بہاری کو وے
لہو برسا رہے ہیں دیدۂ خونبار ہنوز - ایک خوں ہو بہ گیا دو روتے ہی روتے گئے
دیدۂ و دل ہوگئے ہیں سب کنارے دیکھئے - ضعف سے گریہ مبدُل بہ دمِ سرد ہوا
باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہوجانا - سایۂِ گل میں بھی تسکین کا پہلو نہ ملا
دن بہاروں کے بہ اندازِ خزاں گزرے ہیں - خطا کے بعد خطا‘ پے بہ پے ہُوئی مجھ سے
معاف مجھ کو مگر بار بار تُونے کیا
محاورات
- (خون کے نالے) خون کی ندیاں بہانا۔ بہنا
- آئی بہو آیا کام گئی بہو گیا کام
- آئی نہ گئی (کس رشتے) کون ناتے بہن
- آب بہ ریسماں بستن
- آبرو میں دھبہ لگ جانا
- آپ ڈوبے بہمناں ججمان ڈبوئے
- آپ ہارے بہو کو مارے
- آتا تو سب ہی بھلا۔ تھوڑا بہت کچھ۔ جاتے دو ہی بھلے دلدر اور دکھ
- آتش بہار بنا دینا
- آتی بہو جنمتا پوت