دم کے معنی

دم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَم }{ دُم }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا سب سے پہلے ١٥٩١ء کو "وصیت الہادی" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار بعینہ داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(دَمِیَ ۔ خون نکلنا)","اپنے آپ پر قابو یا اختیار","بھٹی یا تندور کی ہوا","پانی کا گھونٹ","تلوار کی دھار","تکلیف دہ تپسیہ کو برداشت کرنا","جذبوں کو قابو میں کرنا","حقے کا کش","نیزے کی نوک","کھانے کو جب پکنے کے قریب ہو دھیمی آگ پر منہ بند کرکے رکھنا"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : دُمیں[دُمیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : دُموں[دُموں (و مجہول)]

دم کے معنی

١ - سانس، نفس۔

 ذرا سی کشمکش میں بھی یہ ظالم ٹوٹ جاتے ہیں مرے دم کی نزاکت ہے تمہارے عہد و پیماں میں (١٩١١ء، ظہیر دہلوی، ٩٦:٢)

٢ - سانس لینے کا عمل میں اندر جانے والا یا باہر آنے والا سانس۔

"اس کی بندگی قرب اور سعادت دارین کا سبب پر یک دم جو نیچے جاتا ہے ممد حیات اور جو اوپر جاتا ہے مفرح ذات ہے۔" (١٨٥٥ء، ترجمہ گلستان، ١)

٣ - لمحہ، آن، پل، وقت ہنگام، موقع۔

 منظر دھواں دھواں ہے طبیعت اداس ہے اک کم سخن نظر، دم رخصت داس ہے (١٩٧٢ء، ناصر کاظمی، (برش قلم)، ١٢٩)

٤ - ہستی، وجود، ذات، طفیل۔

 مدینے والے کے دم سے روشن ہے شمع توحید دو جہاں میں زباں پہ بعد از خدا جب آیا مدینے والے کا نام آیا (١٩٨٣ء، حصار انا، ٣١)

٥ - نفر، متفس۔

"سودا سلف بازار سے لے آتا ہوں گھر والی کباب تیار کر دیتی ہے۔ ہم بس دو ہی دم ہیں۔" (١٩٦٧ء، اُجڑا دیار، ١٢٢)

٦ - تلوار، خنجر یا نیزے کے کانٹے یا تراشنے والے آلے کی دھار۔

 کاسہ یسان جہاں کی رگِ جاں کے حق میں دم شمشیر ہے اس شیر خدا کا ایماں (١٩٣١ء، بہارستان، ٨٢٦)

٧ - سانس لینے کی قوت، نالہ و آہ کرنے کی سکت۔

 ارمان کہاں ضعف میں تاثیر الم کے لالے ہیں پڑے اب تو ہمیں آہ کے دم کے (١٩٤١ء، کلیات فانی، ٤٠٦)

٨ - قوت، توانائی، زور، سکت۔

 محبت کے بندھن یہ کچے سے دھاگے بڑا دم بڑا زور رکھتے تھے آگے (١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٢٥٧)

٩ - مشینری، کل پرزوں کی طاقت، سہارا کارآمد ہونے کا عمل۔

"اس قسم کے بیرنگ . میں اتنی طاقت اور دم نہیں کہ ان حالات میں زیادہ دیر تک کام دے سکیں۔" (١٩٤٩ء، موٹر انجینئر،٣٩)

١٠ - حوصلہ، ہمت۔

 لکھے مریض کو نسخہ جو اپنی جانب سے یہ کب دماغ میں اس کم دماغ کے دم سے (١٩٨٢ء، ط ظ، ٩٠)

١١ - مضبوطی، اصل حالت پر آجانے کی طاقت۔

"وہ انگلیوں کا خلقی نیچرل چم و خم چستی، لچک اور دم۔" (١٩١٥ء، پیار دنیا، سجاد حسین، ١٠)

١٢ - مضبوطی کپڑے یادوائی کی۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)

 اژدھا توپ ہے دم اس کا ہے وہ ضرب مثل ساتوں افلاک کو گلی کی طرح جائے نگل (١٨٧٣ء، کلیات قدر، ١٩)

١٣ - فریب، دھوکا، جھانسا۔

 زندہ جب خلقِ خدا صور کے دم سے ہو گی رونق اس بزم کی حضرت کے قدم سے ہو گی (١٨٧٢ء، محامد خاتم النبین، ١٠٧)

١٤ - سیٹی یا کسی خول دار شے میں پھونک مار کر آواز نکالنے کا عمل مراد: کوئی دعا یا منتر وغیرہ پڑھ کر پھونکنے کا عمل؛ دعا، جادو جو پھونکا جائے۔

"ہم ذات کی تفسیر شیاطین کی پھونک اور دم سے بھی کی گئی ہے۔" (١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ١١٤)

١٥ - [ مجازا ] حضرت عیسٰی علیہ اسلام کا معجزہ جس میں وہ قم باذن اللہ کہہ کر (خدا کے حکم سے) مردوں کو جلاتے تھے۔

"سانڈنیوں کا سلسلہ جن کے سو سو کوس کے دم۔" (١٨٨٣ء، دربار اکبری، ١٧٣)

١٦ - ایک وقت میں رکے بغیر چلنے کا عمل جس کے بعد وقفہ آتا ہے۔

"چرس کا دم یا افیم کا الٹا نگل کے جھومتے جاتے ہیں۔" (١٩٣٨ء، مرزا حیرت، حیات طیبہ، ٢٧٦)

١٧ - سلگے ہوئے تمباکو کو منہ سے کھینچنے اور پھر دھوئیں کے ساتھ خارج کرنے یا نکالنے کا عمل، کش۔

 یا اپنے نہیں ہے جم میں تاثیر یا اٹھ ہی گیا اثر فغاں سے (١٧٩٤ء، اثر دہلوی، دیوان، ٤٥)

١٨ - پانی کا گھونٹ۔ (فیروز اللغات؛ پلیٹس)

 فاطمہ کا تو ہے دم سے پر ترا ہے کرم ہے تو ذوی الاحترام یاامام یاامام (١٥٩١ء، سروری (قدیم اردو مراثی، ٨٧)

١٩ - حسرت یا آرزو کا اظہار، دعا، فریاد۔

 ولیاں میں نہ تجہ سار کوئی کم ہوا ہر یک شے میں تجہ یار کا دم ہوا (١٩٨٧ء، محی الدین نامہ (قلمی نسخہ)، ١)

٢٠ - بھٹّی یا تندور کی ہوا۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)

"چاپ گل گئی ہوں تو اتار لیجیے نہیں تو تھوڑی دیر کے لیے ڈھانپ دیجیے تاکہ دم میں گل جائیں۔" (١٩٧٦ء، کھانا پکانا، ٧٥)

٢١ - غرور، تکبر، ضد، ہٹ۔

"چار تال اکتالہ اس میں تین ضرب پوری ایک خالی ہوتی ہے باقی حصے کو وقفہ اور دم کہتے ہیں۔" (١٩٦٠ء، حیات امیر خسرو، ١٩٣)

٢٢ - [ مجازا ] یاد خدا۔

 مولودِ سعید مریم طبع عیسی دم و گوہر یم طبع

٢٣ - سالن یا چاولوں کی دیغ یا دیخچی کی بھاپ بند کرنے کا عمل جو سالن یا چالوں کو بھاپ سے کی حرارت سے گلانے کے لیے کیا جاتا ہے، دم پخت۔

"ان کی دمیں مثالیں بنی ہوئی تھیں اور جھاڑو کی طرح شہر میں پھر رہی تھیں۔" (١٩٧٩ء، بستی، ٢٢١)

٢٤ - [ تصوف ] حرکت باطنی کو م کہتے ہیں یعنی حرکت ذات باری کو۔ (مصباح التعرف)

 شیخ صاحب کو اگر شملے سے دعوت آگئی کم سے کم نوگز تو ہو جائے گی دُم ستار کی (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٥٩)

٢٥ - [ پارچہ بافی ] بنائی کے وقت تانے کے تاروں کا اوپر نیچے کا ہر ایک حصہ جو بنائی میں باری باری تلے اوپر ہوتا ہے اصطلاحاً دم کہلاتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 171)

"پخ۔ خبر نہ تھی کہ آزاد اور ان کی دم یہاں موجود ہیں۔" (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٧٤٦:٣)

٢٦ - [ آتش بازی ] آتش بازی کے زور یا عملی قوت۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 77:8)

"ہاتھی نکل گیا، دم باقی رہ گئی۔" (١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ، ٢٦٩:٢)

٢٧ - [ موسیقی ] تال کے بعد کا وقفہ۔

٢٨ - بطور لاحقہ، تراکیب میں مستعمل۔

١ - پونچھ

٢ - (پگڑی وغیرہ کا) پچھلا حصہ جو لمبا، لٹکتا ہوا زائد معلوم ہو، شملہ، دنبالہ۔

٣ - وہ شخص جو کسی کے پیچھے مستقل لگا رہے۔ پچھلگو، دُم چھلاّ۔

٤ - پیروی کرنے والا، پیچھے چلنے والا، پیرو (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، پلیٹس)

٥ - انت، انجام، تھوڑا سا کام۔

٦ - وہ لمبی سفید دھاری جو دمدار تارے کے پیچھے ہوتی ہے۔ (ماخوذ: جامع اللغات)

دم کے مترادف

روح, قدم, گھونٹ, جھانسا, پونچھ

پل, جان, جرمانہ, خانہ, خون, ذات, روح, زندگی, سانس, سدھانا, سزا, ضبط, گھر, لحظہ, لہو, منٹ, نفس, وطن, وقت, ہلانا

دم کے جملے اور مرکبات

دم درود, دم کا مہمان, دم آخر, دم بخود, دم سے, دم سرد, دم سحر, دم سازی, دم ساز, دم قدم سے, دم عیسی, دم صبح, دم رفتن, دم مرگ, دم خم, دم دم, دم رخصت, دم پخت, دم بھر, دم بدم, دم اخیر, دم تحریر, دم دود, دم قبولیت, دم احتضار, دم اژدر, دم آب, دم آخریں, دم باز, دم بازی, دم بند, دم بے داد, دم پخت ہنڈیا, دم پسیں, دم تقریر, دم تک, دم تکبیر, دم تلقین, دم توڑ, دم تھکا, دم تیغ, دم جھانسا, دم جھاڑا, دم چند, دم چور, دم خنجر, دم دروازہ, دم دعوی, دم دلاسہ, دم دوستی, دم دھاگا, دم رمی, دم سادھے, دم زدن, دم زدنی, دم شماری, دم شناس, دم کا دھاگا, دم کل, دم کی بات, دم کی بہار, دم کے دم, دم کے ساتھ, دم مردن, دم مسیح, دم میں, دم نزع, دم نظم, دم و دعوی, دم وصل, دم ہوش, دم یسین, دموی سرخ, دم بریدہ, دم چھلا, دم دار ستارہ, دم دار, دم دباکر, دم افسار, دم بالی, دم پا, دم پارہ, دم دار تارا, دم دبائے, دم دراز, دم دار ٹیلہ, دم درازی, دم ریز, دم ریزی, دم سلائی, دم سم, دم کشیدہ, دم گلا, دم لابگی, دم نچا, دم نکاس, دم نما, دمار[1]

دم english meaning

again ; anew ; afreshbloodbring over to one|s sidecoaxingedge (of sword, etc.)existence ; sake blowing over (someone) after incantationfarthestfraudgasplong after sunrisemake friends (with)momentpuffpuff ; pull ; air leakagesake blowing over (someone) after incantationto playto regard as mere playtrick ; coaxing ; wheedlingwheedling

شاعری

  • رہی تھی دم کی کشاکش گلے میں کچھ باقی
    سو اُس کی تیغ نے جھگڑا ہی انفصال کیا
  • اُن نے تو تیغ کھینچی تھی پر جی جلا کے میر
    ہم نے بھی ایک دم میں تماشا دِکھا دیا
  • ہر دم طرف ہے ویسے مزاج کرخت کا
    ٹکڑا مرا جگر ہے کہو سنگِ سخت کا
  • مرا جی تو آنکھوں میں آیا یہ سنتے!
    کہ دیدار بھی ایک دم عام ہوگا!
  • جس دم کہ تیغ عشق کھینچی بوالہوس کہاں
    سُن لیجئو کہ ہم ہی نے سینہ سپر کیا
  • دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا
    جو کوئی دم ہے تو افسوس ہے جوانی کا
  • ملانا آنکھ کا ہر دم فریب تھا دیکھا
    پھر ایک دم میں وہ بے دید آشنا نہ رہا
  • تنگی لگا ہے کرنے دم اپنا بھی ہر گھڑی
    کڑھنے نے دل کے جی کو ہمارے کھپا دیا
  • جی کھینچے جاتے ہیں فرط شوق سے آنکھوں کی اور
    جن نے دیکھا ایک دم اس کو سو بے دم ہوگیا
  • ٹک دیکھ آنکھیں کھول کے اُس دم کی حسرتیں
    جس دم یہ سوجھے گی کہ یہ عالم بھی خواب تھا

محاورات

  • ‌دمش برداشتم مادہ برآمد
  • (دنیا سے) آدمیت اٹھ جانا
  • (کا) قدم درمیان ہونا
  • (کے) قدم بھاری ہونا
  • آب در کوزہ و من گرد جہاں مے گردم
  • آپ راہ راہ دم کھیت کھیت
  • آپ راہ راہ‘ دم کھیت کھیت
  • آپ زندم (زندہ) جہاں زندم (زندہ) آپ مردم (مردہ) جہاں مردم (مردہ)
  • آپ کا بایاں قدم لیجیے
  • آپ کے قدموں کو نہ چھوڑوں گا

Related Words of "دم":