دیپ کے معنی

دیپ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دِیپ }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ مستعمل ہوا۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س) چراغ","ایک راگ کا نام جسے دیپک بھی کہتے ہیں","بعض جزیروں کے نام کے اخیر میں آتا ہے جیسے سنگلدیب، مالدیپ","جزیرہ ٹاپو","چھوٹی دیوالی","وہ زمین جو دریا کے کنارے پر برہموں کو اس نظر سے دی جائے کہ اس کے کنارے کا شہر طغیانی سے محفوظ رہے","ہندوؤں کی ایک رسم جس میں کسی رشتہ دار کے مرجانے پر دس روز تک پیپل یا کسی درخت پر چراغ جلا کر لٹکادیتے ہیں تاکہ متوفی کی روح کو جم پوری کی تاریک راہ پر روشنی پہنچے"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

دیپ کے معنی

١ - دیا، دیوا، چراغ۔

 حرف لَو دینے لگے شعلۂ جاں سے اُمید دیکھیں یہ دیپ ہوا کیسے بجھائے اب کے (١٩٧٥ء، دریا آخر دریا ہے، ٤٦)

دیپ کے مترادف

شمع

آتش, اقلیم, بتی, براعظم, جزیرہ, چراغ, چمک, دیا, دیپک, دیوا, روشنی, سراج, شمع, لالٹین, لیمپ, مصباح, ٹاپو

دیپ کے جملے اور مرکبات

دیپ اجالا, دیپ چندی

دیپ english meaning

a light lamp(dial.)(fig.) world as thisa lampa lightcondolecountaryhouse of mourningislandlamp [S]

شاعری

  • ہزار دیپ جلا کے جو آپ بُجھ جائے
    ہم اس چراغ کے بجھنے کا غم نہیں کرتے
  • مرے ہم سفر‘ تجھے کیا خبر!
    یہ جو وقت ہے کسی دُھوپ چھاؤں کے کھیل سا
    اِسے دیکھتے‘ اِسے جھیلتے
    مِری آنکھ گرد سے اَٹ گئی
    مِرے خواب ریت میں کھوگئے
    مِرے ہاتھ برف سے ہوگئے
    مِرے بے خبر‘ ترے نام پر
    وہ جو پُھول کھلتے تھے ہونٹ پر
    وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر‘
    وہ نہیں رہے
    وہ نہیں رہے کہ جو ایک ربط تھا درمیاں وہ بکھر گیا
    وہ ہَوا چلی
    کسی شام ایسی ہَوا چلی
    کہ جو برگ تھے سرِ شاخِ جاں‘ وہ گرادیئے
    وہ جو حرف درج تھے ریت پر‘ وہ اُڑا دیئے
    وہ جو راستوں کا یقین تھے
    وہ جو منزلوں کے امین تھے
    وہ نشانِ پا بھی مِٹا دیئے!
    مرے ہم سفر‘ ہے وہی سفر
    مگر ایک موڑ کے فرق سے
    ترے ہاتھ سے مرے ہاتھ تک
    وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ
    کئی موسموں میں بدل گیا
    اُسے ناپتے‘ اُسے کاٹتے
    مرا سارا وقت نکل گیا
    تو مِرے سفر کا شریک ہے
    میں ترے سفر کا شریک ہوں
    پہ جو درمیاں سے نکل گیا
    اُسی فاصلے کے شمار میں
    اُسی بے یقیں سے غبار میں
    اُسی رہگزر کے حصار میں
    ترا راستہ کوئی اور ہے
    مرا راستہ کوئی اور ہے
  • لبوں پہ پھول کھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے
    دلوں کے دیپ جلتے ہیں، چراغِ شام سے پہلے
  • جب ذرا شام کچھ بے تکلف ہوئی برگزیدہ فرشتوں کے پرپخ گئے
    رات کا دیپ سورج بجھادے اگر، موم کے پاک چہرے پگھل جائیں گے
  • پجاری سو دیپ مالی بالن لگے
    سو چنگم گوکل دھوپ جالن لگے
  • پوجاری سو دیپ مال بالن لگے
    سو چنگم گوکل دھوپ جالن لگے
  • رات چل یہے جوگن ہو کر بال سنوارے لٹ چھٹکائے
    چھپے فراق گگن پر تارے، دیپ بجھے ہم بھی سوجائیں
  • لکشمی پوجا کی زینت‘ دیپ مالا اس سے ہے
    منھ شب تاریک کا دنیا میں کالا اس سے ہے
  • دھوپ اور دیپ کی خوشبو تھی کسی مندر میں
    اور کسی مٹھ میں تھیں کافور کی شمعیں روشن
  • پجاری سو دیپ مال بالن لگے
    سو چنگم کوکل دہوپ جالن لگے

محاورات

  • جس گھر بڈے نہ بوجھئیں دیپک جلے نہ سانجھ۔ وہ گھر اجڑ جائیں گے جن کی تریا بانجھ
  • سبھی سہایک سبل کے کیو نہ نبل سہائے۔ پون جگاوت آگ کو دیپک دیت بجھائے
  • سورج بیری گرہن ہے اور دیپک بیری پون، جی کا بیری کال ہے آوت روکے کون
  • مندرماں سہی سانچ سے راکھو دیپک بال، سانجھ اندھیرے بیٹھنا ہے اتی بھونڈی چال

Related Words of "دیپ":