شریک کے معنی
شریک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَرِیک }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور شاذ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["برابر کا","پتی دار","حصہ دار","رشتہ دار","ملا ہوا","ہم بار","ہم باز","ہم داستاں","ہم دست","ہم راز"]
شرک شَرِیک
اسم
صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : شَرِیکوں[شَری + کوں (و مجہول)]
شریک کے معنی
"اب ان کی ایسی شریک پیدا ہوگئی جس کا حصہ ان سے بھی کچھ زیادہ ہے" (١٨٧٤ء، مجالس النسا، ١١١:١)
"اس کے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہ کرو" (١٩٥٨ء، آزار (ابو الکلام، رسولِ عربیۖ، ٤١))
"ہماری طرح متحرک نہیں وہ بھی ہمارا جزو ہیں سورج، زمین، آسمان، تارے، دریا اور سمندر یہ سب ہمارے شریک ہیں" (١٩٨٢ء، انسانی تماشا، ٢٣)
"انہیں تو اب تک کسی کلینک میں شریک کر دیا گیا ہو گا" (١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ٧٢)
"نظام الدین پلٹا اور ان "شریکوں" کی مدد سے شہر فتح کر کے عورتوں کو گرفتار کر لیا" (١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١١٨)
شریک کے مترادف
ساجھی, شامل, عزیز, ممبر, مشتمل
افشار, انباز, انباغ, پیوستہ, دوست, رفیق, ساتھی, ساجھی, شامل, شَرَکَ, ملحق, ملصق, ہماس, ہمال, ہمبر, ہمتازو, ہمتک, ہمدوش, ہمسر, ہنباز
شریک کے جملے اور مرکبات
شریک حیات, شریک غالب, شریک کار, شریک شکمی, شریک غم, شریک گرفت, شریک والا, شریک و سہیم, شریک الرائے, شریک بستر, شریک جرم, شریک حال, شریک راہ, شریک زندگی
شریک english meaning
(col.) disgrace [A]
شاعری
- مرے ہم سفر‘ تجھے کیا خبر!
یہ جو وقت ہے کسی دُھوپ چھاؤں کے کھیل سا
اِسے دیکھتے‘ اِسے جھیلتے
مِری آنکھ گرد سے اَٹ گئی
مِرے خواب ریت میں کھوگئے
مِرے ہاتھ برف سے ہوگئے
مِرے بے خبر‘ ترے نام پر
وہ جو پُھول کھلتے تھے ہونٹ پر
وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر‘
وہ نہیں رہے
وہ نہیں رہے کہ جو ایک ربط تھا درمیاں وہ بکھر گیا
وہ ہَوا چلی
کسی شام ایسی ہَوا چلی
کہ جو برگ تھے سرِ شاخِ جاں‘ وہ گرادیئے
وہ جو حرف درج تھے ریت پر‘ وہ اُڑا دیئے
وہ جو راستوں کا یقین تھے
وہ جو منزلوں کے امین تھے
وہ نشانِ پا بھی مِٹا دیئے!
مرے ہم سفر‘ ہے وہی سفر
مگر ایک موڑ کے فرق سے
ترے ہاتھ سے مرے ہاتھ تک
وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ
کئی موسموں میں بدل گیا
اُسے ناپتے‘ اُسے کاٹتے
مرا سارا وقت نکل گیا
تو مِرے سفر کا شریک ہے
میں ترے سفر کا شریک ہوں
پہ جو درمیاں سے نکل گیا
اُسی فاصلے کے شمار میں
اُسی بے یقیں سے غبار میں
اُسی رہگزر کے حصار میں
ترا راستہ کوئی اور ہے
مرا راستہ کوئی اور ہے - دکھمیں نہیں ہے کوئی کسو کا شریک حال
یاںکھیل مچ رہا ہے عجب آپ دھاپ کا - خود پرستی سے رہے باہمد گرناآشنا
بیکسی میری شریک آئینہ تیرا آشنا - نگاہ و ناز و ادا و غمزہ شریک سب میرے قتل میں ہیں
رہے گا کوئی نہ پاک دامن جو خون ابلا رگ گلو کا - جہاں سے میر ہی کے ساتھ جانا تھا لیکن
کوئی شریک نہیں ہے کسو کی آئی کا - پیچ وتاب غم گیسو میں تن و جاں ہیں شریک
یار بار الم یار بٹا لیتے ہیں - اک دم نہ شب قتل کو سوئی زینب
تھی دل سے شریک حرف گوئی زینب - کیا حال کہوں کوئی آس پاس نہیں
شریک غم فقط اک دل اسے حواس نہیں - زلف جاناں کی درازی بھی شریک شب ہے
لائے گی روز قیامت کی خبر آج کی رات - ہو شریک رنج اس کا یعنی اس محنت کے بیچ
ورنہ کیا ہے نفع کھینچے گا جو یہ جی کا زیاں
محاورات
- آدھے کا ساجھی یا شریک
- اس کی ذات وحدہ لاشریک ہے
- برے وقت کا (اللہ بیلی) کون ہے جز خدا۔ برے وقت کا کوئی ساتھی (شریک) نہیں
- درد دکھ میں شریک ہونا
- شریک بزم ہونا
- شریک جلسہ ہونا
- فضل شریک حال کرنا
- فضل شریک حال ہونا
- لال رکابی میں شریک رکھنا
- لال رکابی میں شریک رہنا