شق کے معنی
شق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شِق }{ شَق }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں بعینیہ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٠ء کو "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں بعینہ داخل ہوا اور بطور صفت ہنر بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥٧ء کو "مثنوی مصباح المجالس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اس قدر جتنا کہ جانور ایک طرف بوجھ اُٹھاتا ہے","ایک بلا جو نصف انسان کے برابر ہوتی ہے","پو پھٹنے کا وقت","پھٹا ہوا","پہاڑ کی ایک طرف","خسرو کے زمانے کا ایک نجومی","شگاف دار","شگاف دراڑ","ملک کا ایک حصہ جو ایک تحصیل دار کے ماتحت ہو","نصف کسی چیز کا"]
شقق شِقّ شَقّ
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع : شِقّیں[شِق + قیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : شِقّوں[شِق + قوں (و مجہول)]
شق کے معنی
"اگر ہمارا رجحان تاریخ نگاری کی طرف ہے تو ہم اسی شق ادب کو اپنا حصہ بنا لیں۔" (١٩٠٨ء، مخزن، اگست، ٢٥)
"بادشاہ نے انتظام کے لیے دکن کی چار شقیں قرار دیں۔" (١٩١٠ء، ادیب، اگست، ٧٩)
"الف خاں کے مہمانوں نے دیکھا دولہا کی ایک شق کیچڑ میں لتھ پتھ اور دوسری طرف بھی دھبے لگے ہوئے ہیں۔" (١٩٢٤ء، خلیل خاں فاختہ، ٥٣:١)
"اردو شاعری کو موٹے طور پر ہم دوشقوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔" (١٩٨٤ء، اصنافِ سخن اور شعری ہئتیں، ١١)
"آریوی زبان میں ہر ایک لفظ ایک ہی طرح پڑھا جا سکتا ہے اور اس کے تلفظ میں دوسری کوئی شق نہیں ہوتی۔" (١٨٩٧ء، تمدنِ عرب، ٦١)
"ہماری الفت کا ذکر سن کر عدونکالے بھی شق تو کیونکر کہ لفظ شق میں بھی تو یہ شق ہے کہ ہے یہ عاشق کا نام آدھا۔" (١٩٠٥ء، دیوانِ انجم، ١٣)
"کوئی ایسا قانون، اس کی کوئی دفعہ یا شق صدف اس وجہ سے کالعدم نہیں سمجھی جائے گی۔" (١٩٧٣ء، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین، ٣٧)
["\"ہم بھاری ڈھلائی کے سامان کا معائنہ کر سکتے ہیں تاکہ یہ اطمینان ہو جائے کہ ان کے اندر کسی قسم کاشق یا ٹرخ یا سوراخ نہیں ہے۔\" (١٩٦٧ء، برقیات، ٨٤)","\"پٹھوں اور رگوں (اعصاب و عروق) کا تفرق اتصال . اگر ان کے طول میں ہو تو اسے شق کہتے ہیں۔\" (١٩١٦ء، افادۂ کبیر مجمل، ١٣٨)","\"کرتوں کے گریبان کی دو صورتیں معروف و مشہور ہیں ایک آجکل عام طور پر مروج ہے کہ گریبان کا شق سینہ پر رہتا ہے۔\" (١٩٦٠ء، کشکول، ٢٧)","\"عرب کے کرتے طویل نصف ساق تک ہوتے تھے اور ان میں دائیں بائیں شق (چانپ) بھی نہیں ہوتی تھی۔\" (١٩٦٠ء، کشکول، ٢٨)"]
["\"بیل . جن کے کھروں کی دمک سے زمین کا کلیجہ شق ہو کر ارضی خزانوں کے دہانے کھل جایا کرتے تھے۔\" (١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٤١)"]
شق کے مترادف
رخ, شاخ, نصف, قسم, چیر, شگاف
بھائی, پخ, پھٹن, پہلو, ترقیدہ, تکلیف, جانب, جھگڑا, چیر, حصہ, درز, دوست, شاخ, شَقَّ, صبح, صنف, قسم, محنت, مشکل, ٹکڑا
شق کے جملے اور مرکبات
شق دار, شق البرق
شق english meaning
the half (of a thing); the side (of a mountain); the counter part (of a thing); a brother; a large division of a country; kindsort; difficultyhardshipsplittingcleavingtearing; a splitrentcrackfissurecleft; the day breakdawn of daycleavage splitfittingsouvenir ring
شاعری
- غم ہی ایسا تھا کہ دل شق ہوگیا ورنہ فراز
کیسے کیسے حادثے ہنس ہنس کے سہہ جانا پڑے - یہ دل دیوانہ آہوں کے ترانے جب جڑے
ہوئے زمین کا شق جگر اور آسمان آڑاپڑے - اللہ کی ہیبت سیتی قلم
سر شق ہو رہا حیرت سے تدم - شق ہو گیا ہے سینہ خوشا لذت فراق
تکلیف پردہ داری زخم جگر گئی - بھائی کی طرف دیکھ کے شق ہوتی ہے چھاتی
بے جائے مجھے بات کوئی بن نہیں آتی - کون مال اپنا لٹاتا ہے بہت مشکل ہے
ایک موتی کے لیے سیپ کا سینہ شق ہے - وہ بھی آخر امر حق سے بے رہق
ہر طبق مثل ورق ہوویگا شق - پہچان تو میں کون ہوں او جاہل مطلق
انگلی سے قمر کو مرے نانا نے کیا شق - پتے ہلتے ہیں تو چلتا ہے جگر پر خنجر
گل جو کھلتا ہے تو شق ہوتا ہے سینے میں جگر - اس کے وحشت سے قلب ہوت اہے شق
دینگے پریوں کو کل ضرور طبق
محاورات
- آتش عشق سے جلنا
- آتش عشق کو (سینے میں) چھپانا
- آثار عشق چہرے پر پائے جانا
- آزاد کا قشقہ
- ابتدائے عشق ہے روتا ہےکیا۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
- اظہار تعشق کرنا
- الا یا ایہا الساتی ادزکا سا ونادلہا ۔ کہ عشق آاساں نمود اول ولے افتاد مشکلہا
- ایک جان کیا ہزار جان سے (شیدا) عاشق ہوا
- ایں ہم اندر عاشقی بالائے غم ہائے دگر
- ایں ہم اندر عاشقی بالاے غم ہاے دگر