قصد کے معنی
قصد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَصْد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ عربی سے اردو میں اصلی حالت و معنی کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ارادہ کرنا","پیش قدمی","پیش نہاد","تگ و تاز","تگ و دَو","مطلب (رکھنا۔ کرنا۔ ہونا کے ساتھ)"]
قصد قَصْد
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : قَصْدوں[قَص + دوں (و مجہول)]
قصد کے معنی
"میں نے اپنے اس قصد سفر کی اطلاع پاکستان کے وزیراعظم کو دے دی۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٣٩٥)
بے جستجو ملے گا نہ اے دِل سراغ دوست تو کچھ تو قصد کر تیری ہمت کو کیا ہوا (١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٤)
قصد کے مترادف
حج, عزم, کوشش
آہنگ, ارادہ, اِقدام, خواہش, سعی, عزم, عزیمت, عمد, عندیہ, قَصَدَ, مدعا, مراد, مرضی, مقصد, منشا, نیت, کوشش
قصد english meaning
intentiondesignpurposeresolveaimobject; projectattemptendeavour; desirewishwillinclination
شاعری
- رہ گزر سیل حوادث کا ہے بے بُنیاد دہر
اس خرابے میں نہ کرنا قصد تم تعمیر کا - قصد گر امتحان ہے پیارے
اب تلک نیم جان ہے پیارے - خانقہ کا تو نہ کر قصد ٹک اے خانہ خراب
یہی اک رہ گئی ہے بستی مسلمانوں کی - ہمارا لخت دل ہے یا کوئی انگارہ دوزخ کا
اٹھانے کا جو کرتا قصد آتش گیر جلا جاتا - ہے عدم کا قصد امید ملاقات اب کہاں
انس دو دن کو ادھر بھی اپنا آنا ہوگیا - قصد ہمراہی شرر کیجے
کھولیے آنکھ اور سفر کیجے - قصد جان و دل ہے اے سفاک تاڑی تیری بات
اک کٹاری بھی کمر میں رہتی ہے خنجر کے پاس - رہ گزر سیل حوادث کا ہے بے بنیاد دہر
اس خرابے میں نہ کرنا قصد تم تعمیر کا - کل کی طرح سے آج بھی لڑنے کا قصد ہے
لائے ہیں آپ پھر وہی تقریر دیکھئے - رہوں جا کے مر حضرت یار میں
یہی قصد ہے بندہ درگاہ کا
محاورات
- قصد کرنا
- مقصد بر آنا
- مقصد بر آنا یا پورا ہونا