لطیف کے معنی
لطیف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَطِیف }نازک، پاکیزہنازک، پاکیزہ، عمدہ، ملائم، ٹھوس
تفصیلات
iعربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "مثنوی نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باریک بین","پوشیدہ بات کو جاننے والا","خدا کا ایک نام","خوش ذائقہ","زرد ہضم","غیر کثیف","مزے کا","کرم فرما"], ,
لطف لَطِیف
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
لطیف کے معنی
"وجدان و احساس اتنا لطیف اتنا متوازن اور دل فریب ہے کہ الفاظ ان کے قلم سے پھول بن کر برستے ہیں۔" (١٩٨٦ء، کتابی چہرے، ٧٠)
"ریشم اور چھال کا کاغذ نہایت لطیف بناتے ہیں۔" (١٨٦٤ء، نصیحت کا کرن پھول، ٩٢)
"بعض الفاظ کے بہت باریک اور لطیف فرق جو قابل بیان تھے رہ گئے ہیں۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٧)
ہے عورت اک لطیف جنس اپنے مرد کے لیے یہ فطرت اس کی ہے کہ اس کی سمت اس کا دل کھنچے (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٢٢)
"خط استوا کے آس پاس کی ہوا بوجہ شدید گرمی لطیف ہو کر اوپر اٹھتی ہے۔" (١٩٦٩ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٦٩)
"یعنی اس لطیف و لذیذ غذا کو کھاؤ اور اس پر اکتفا کرو۔" (١٩٣٢ء، القرآن الحکیم، تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی، ١٣)
"پھر وہ آپس میں بڑے لطیف ٹھٹھے کرتی ہیں۔" (١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٦٤)
"جو فن مادی ذرائع سے کم سے کم کام لیتا ہے یا مادی وسائل پر کم سے کم انحصار رکھتا ہے وہ فن اسی قدر لطیف اور اعلٰی سمجھا جاتا ہے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٣٨)
یار کا حسن ہو جیتا کہ لطیف عشق عاشق کا ہو ویتا ہی عفیف (١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١٢٦)
تو متین و قادر و قہار و قیوم و کبیر تو لطیف و مانع و رزاق و جبار و خبیر (١٩٨٤ء، الحمد، ٨٤)
ملک کے حق میں ہیں ایسے تیرے انفاس لطیف بات جو گلشن میں ہے باد صبا کے واسطے (١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٩)
لطیف کے مترادف
باریک, بھینی, طیب, نازک, نرم
باریک, پاک, پاکیزہ, پتلا, خوب, خوشگوار, رقیق, سبک, ستھرا, شفاف, صاف, عمدہ, لذیذ, مزیدار, مقدس, ملائم, مہین, نرم, نفیس, ہلکا
لطیف کے جملے اور مرکبات
لطیف الطبع
لطیف english meaning
slenderthinfinedelicate; light; elegantgraceful; pleasantagreeable; deliciousexquisite; kindcourteousgentleaffablebenignLatif
شاعری
- یا لطیف یا خیبر یا حافظ
یا سمیع و بصیر یا حافظ - کمیت ہور کا میخ تارے رعیف
تنک نان مانڈے کماچاں لطیف - تو متین و قادر و قہا و قیوم کبیر
تو لطیف و مانع و رزاق و جبار و خبیر - یا خفی یا لطیف یا شاہد
یا رضی یا نصیر یا حافظ - عزیز وکریم و سمیع و بصیر
حکیم و رحیم و لطیف و خبیر - ظہور نرگس و گل جلوہ سمیع و بصیر
نسیم نگہت گل اطہر و لطیف و خیبر - یا لطیف و خبیر یا حافظ
یاسمیع و بصیر یا حافظ - جوں گل شکر ہے طعم سخن اس میں ذائقہ
طبع رسا سے شعر لطیف و بدیع کا - نکل شہر سوں سیس آئی ہوں یاں
ترا ایک فرزند لطیف ہے واں - ترے رقیب کوں عاشق سوں کیوں کے دیوں نسبت
کہ فرق ان میں ہے جیوں فرق در کثیف و لطیف
محاورات
- لطیفہ چھوڑنا