لکڑ کے معنی
لکڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَک + کَڑ }{ لَکَڑ }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "آپ حیات" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, ١ - ایک کلمہ جو لفظ پر کی طرح رشتے کی دوری ظاہر کرنے کے واسطے آتا ہے، دور کا رشتہ ظاہر کرنے والا، تراکیب میں مستعمل۔, m["(س ۔ لَکُٹ ۔ ڈنڈا)","بڑی لکڑی","بے وقوف","چوب کلال گندہ","چوبِ کلاں","دیکھئے: لکڑ","مرکبات میں","کاٹھ کا آلو","کندہ لٹھا","کندہ ناتراش"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : لَکَّڑوں[لَک + کَڑوں (و مجہول)]
لکڑ کے معنی
"آتش دانوں میں موٹے موٹے لکڑوں کی آگ روشن تھی۔" (١٩٦٩ء، وہ جسے چاہا گیا، ٢٠٣)
لکڑ کے جملے اور مرکبات
لکڑمنڈی, لکڑ بازی, لکڑ دادا, لکڑ نانی
لکڑ english meaning
a cudgel; a beam; log; block; a bar; timber
شاعری
- لیا شہ نے قلعے کوں تل میں رگڑ
کہ جوں بک کوں لیتا چنگل میں لکڑ - کیتے باز بہری لکڑ بیسری
تُر متیاں و شکرے و سنگیسری - کیتے باز پہری لکڑ بیسری
ترمتیاں و شکرے و سنگیسری
محاورات
- ابھی کچا برتن (ابھی کچی لکڑی) ہے
- ابھی کچا برتن ہے۔ ابھی کچی لکڑی ہے
- اللہ کرے بانکا پکڑا جائے۔ لال خاں کے لکڑے سے جکڑا جائے
- اندھا لکڑی ایک بار کھوتا ہے
- اندھا لکڑی ایک ہی بار کھوتا ہے
- اندھے کی (ایک) لاٹھی / لکڑی
- اوچھی لکڑی پھر اس کی بے بیارے پھرائے۔ اوچھے سنگ بیٹھ کے سگروں کی پت جائے
- اکیلی تو بن میں لکڑی بھی نہ ہو
- اکیلی تو لکڑی بھی نہیں جلتی
- اکیلی تو لکڑی بھی نہیں جلتی۔ اکیلی لکڑی کہاں تک جلے