ندا
{ نِدا }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٩١ء کو "وصیت الہادی (قلمی نسخہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["ندو "," نِدا"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : نِدائیں[نِدا + ایں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : نِداؤں[نِدا + اوں (و مجہول)]
ندا کے معنی
"وہ انوکھی ندا دراصل خود بھی گہری تھکن کے احساس سے معمور ہو رہی ہے۔" (١٩٩٣ء، صحیفۂ، لاہور، جنوری، مارچ، ٥٠)
"حرف اختصاص، استثنا، استدارک، اضافت، تردید، تشبیہ، تنبیہ، جر، جزا، جواب، شرط، عطف یا وصل، ندا، نفی۔ (١٩٧١ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ٩٨:٨)
"ایک مرتبہ پھر رحم و کرم کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان فرمایا . یہ ندا سن کر ہزار دوہزار آدمی ادھر آگئے۔" (١٩٨٢ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ،١٤، ٦١:٢)
مترادف
آہنگ, آواز, صدا, صلا, صوت, پکار, نوا
انگلش
["Calling; call (to prayer); proclamation","edict; bid (at an auction); sound","voice","clamour; a call","or voice (from heaven); (in Gram.) the vocative case"]