پرائے کے معنی
پرائے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَرا + اے }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |پرایا| کی جمع یا مغیرہ حالت |پرائے| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پرایا کی جمع","حروف مغیرہ سے پہلے بجائے پرایا کے"]
پَرایا پَرائے
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
پرائے کے معنی
تاچند سنگ دل پہ دل آزاریاں تری زنجیدہ اس قدر نہیں کرتے پرائے دل (١٨٨٥ء، مثنوی عالم، ٢٦)
پرائے کے جملے اور مرکبات
پرائے خون
پرائے english meaning
(pl فقرا fuqara)a beggara mendicanta saintcalendardervishfakirindigentpauper poorpennilesspenuriouspoor man
شاعری
- دل میں پرائے درد کی اِک ٹیس بھی نہیں
تخلیق کی لگن ہے‘ تو زخموں کو پالئے - کسی بہار سے تسکین آرزو نہ ہوئی
جو پھول صبح کھلے‘ شام کو پرائے لگے - اپنے کا پاس ہے نہ پرائے کا کچھ لحاظ
تم نے تو بالکل آنکھ کا پردہ اٹھادیا - کیوں زلفیں چھوئیں سڑی نہیں ہیں
ہم کیوں لیں بلا پرائے سر کی - ساقی! اے سب کے کام آنے والے
خم اپنے پرائے پر لنڈھانے والے - پرائے مرد گوں سناوے گلا
تو اس جائی گوں موت آنا بھلا - اری اے نین پر چن ناری رے
مجھے سنگ لے پرائے دیس ری رے
محاورات
- اپنا بھات پرائے ہاتھ
- اپنا گھر ہگ بھر (پرائے گھر تھوک کا ڈر)
- اپنے پرائے کی سمجھ
- اپنے پرائے کی ٹھوکریں کھانا
- اپنے من سے جانئے پرائے من کی بات
- اپنے من سے جانیے پرائے من کی بات
- انچا کھچا وہ ڑے جو پرائے بیچ میں پڑے
- انسان اپنے بس آتا ہے۔ پرائے بس جاتا ہے
- اینچا کھینچا وہ پھرے جو پرائے بیچ میں پڑے
- بڑھیا دیوانی ہوئی پرائے برتن اٹھانے لگی