تف کے معنی
تف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَف }{ تُف }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم اور حرف مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ میں "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تھوکنا","گرم ہونا","(کلمہ تنفر) زُوف","(کلمۂ تنفر) زُوف","آبِ دہن","لعاب دہن","لُعاب دہن","لُعابِ دہن"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), حرف تنفر, اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
تف کے معنی
جب تک جلا نہ دے تف سوز دروں مجھے ممکن نہیں کہ آے قرار و سکوں مجھے (١٩٣١ء، بہارستان، ٦٤١)
بجھی سینے کی تف ہر گز نہ میری ایک دم یارو کیا پی پی کے آنسو آب میں ہر چند آتش میں (١٧٨٠ء، کلیات سودا، ١٠١:١)
[" حق کو جو ناپسند ہو تف ایسے کام ہو مالک ہی خوش نہیں ہے تو لعنت غلام پر (١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ٣٦)"]
[" لاش دشمن کی کریں گرد فن خویش و اقربا پھینک دے سینے سے اپنے مثل تف باہر نہیں (١٩٠٠ء، نظم دل، افروز، ٤٧)"]
تف کے جملے اور مرکبات
تف شعلۂ آواز, تف دار, تف داغ جگر
تف english meaning
(rare) spittle(rare) spittle [تفو]a wet place becoming drycursedryfieproducing nothingshamesteamvapourwithered
شاعری
- آلودہ ہوے اشک مرے دور جگر سے
کیا نفع کی امید ہو تف دار گہر سے - نور کے سانچے میں فقرے نہ کبھی ڈھلتے تھے
کب تف شعلہ آواز سے دل جلتے تھے - وہ کہہ رہا ہے کہ ذلت سہو تو جاؤ چمک
مری یہ آن کہ ایسی چمک پہ تف نہ کروں - آگ کیا ہم کو لگائی ابر نے تیرے بغیر
وقت بارش اخگر خورشید تف پر ڈالہ تھا - یہ خلق اور خلایق سے پھر کشمکش
کہا دیکھ میں تف بہ ایں ریش فش
محاورات
- (پر) تفوق حاصل ہونا
- اتفاق بننا۔ پڑنا یا پیش آنا
- اتفاق بڑی چیز ہے
- اتفاق پڑنا
- اتفاق رائے ہونا
- اتفاق میں ترقی اور نفاق میں تنزل ہے
- اتفاق کی بات
- اتفاق ہی میں قوت ہے
- اتفاقات کی بات اور ہے
- اختفا کرنا