صید کے معنی

صید کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ صَید (ی لین) }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["پتنگ بازی","شکار کرنا","وہ جانور جس کا شکار کریں","وہ جانور جس کو شکار کریں","وہ کبوتر بازار اور بٹیرباز جو اپنے ہم پیشہ لوگوں سے ارادہ جنگ رکھتا ہو","کبوتر بازی یا بٹیر بازی کی جنگ","کبوتر پکڑنے کا مقابلہ یا شرط"]

صید صَید

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

صید کے معنی

١ - شکاری کا کام یام پیشہ، شکار کرنا۔

"شکاری سدھایا ہوا کتا شارع کی نظر میں آلۂ صید ہے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٢٥٨:٣)

٢ - وہ جانور جسے شکار کیا جائے۔

"شاعری صید بھی ہے اور صیاد بھی۔" (١٩٨٧ء، فنون، لاہور، نومبر، ٢٠٩)

٣ - [ مجازا ] قیدی، گرفتار، مبتلا، پھنسا ہوا (کسی بھی امر میں)۔

 لکھی تھی مری زندگانی میں قید ہوئی رنج و درد و مصیبت کی صید (١٩٧٨ء، ابنِ انشا، دل و حشی، ١٧٥)

٤ - [ کبوتر بازی ] اس امر کو عہد کو دونوں مدِ مقابل سے جو کوئی دوسرے کے کبوتر کو پکڑے گا واپس نہ کرے گا، کبوتر لڑانا۔

 صید ہی میں نہ فقط ذبح کا کچھ قصد رہا صلح بھی ٹھہری تو پھڑکا ہی کے چھوڑا ہم کو (١٨٥٤ء، دیوانِ ذوق، ١٥٢)

٥ - انانیت سے پیدا ہونے والی ناچاقی، اپنی برتری کا غرور۔

"اکھاڑوں کی آپس میں صید تو ہوا ہی کرتی ہے۔" (١٩٧٠ء، غبارِ کارواں، ١٣٠)

صید کے مترادف

شکار

اہیڑ, شکار, صَیَدَ, نخچیر

صید english meaning

gamepreyanimal persuedhuntingchasefished forquarry (of a hawk)

شاعری

  • پہنچا قریب مرگ کے وہ صید ناقبول
    جو تیرے صیدگاہ سے ٹک دور ہوگیا
  • دیکھا ہے صید کہ میں تری صید کا جگر
    باآنکہ چھن رہا تھا یہ ذوقِ خدنگ تھا
  • ہجومِ صید میں دیکھا گھرا ہوا صیاد
    بدل رہا ہے نیا روپ عالمِ ایجاد
  • تراناوک بھی اے صیاد کیا ہی روح پرور ہے
    کہ تیرا صید بسمل رہتا ہے آخر نہیں ہوتا
  • عنقاے ظفر فتح کا در کھول کے نکلا
    شہباز اجل صید کو پر تول کے نکلا
  • آویختہ ہے صید کا دل اس میں موبمو
    لٹکے ہے اس کی زلف کی مانند اس کے بال
  • دام تزوبر میں کیونکر دل روشن ہو اسیر
    آہوے چرخ ہوں میں صید فگن کیا روکیں
  • خدا فروش‘ زیاں کوش‘ صاحب تن و توش
    ہیں صید حلقہ آغوش رستم و بلعم
  • خاطر نشاں اے صید فگن ہو گی کب تری
    تیروں کے مارے میرا کلیجہ تو چھن گیا
  • اس صنم کا جلد کا ایسا سمند ناز تھا
    فاصلہ صید حرم تک ایک تیر انداز تھا

محاورات

  • العلم صید و کتابتہ فید
  • تیر نگاہ کا صید (نشانہ) بنانا
  • دیکھے بھالے شیخ جی اور چڑئیں صید ہوئیں
  • صید را چوں اجل آید سوئے صیاد رود

Related Words of "صید":