مشرق کے معنی
مشرق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَش + رِق }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(شَرَقَ ۔ نکلنا)","جائے شرق یعنی روشنی نکلنے کی جگہ","جائے طلوع","سورج نکلنے کی جگہ","طلوع ہونے کا مقام","لکھنؤ میں مذکر ہے","مطلع آفتاب","وہ طرف جدھر سے سورج چڑھتا ہے"]
شرق شَرَق مَشْرِق
اسم
اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : مَشْرِقَین[مَش + رِقَین (ی لین)]
مشرق کے معنی
"وہی جو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے اور مغرب میں غروب کرتا ہے۔" (١٩٧٩ء، قرآن اور زندگی، ١١)
"خود مشرق کی دریافت کے لیے مغرب کو جاننا ضروری ہے۔" (١٩٨٩ء، متوازی نقوش، ٢٣)
مشرق کے مترادف
باختر
پورب, چڑھدا, خاور, شرق
مشرق کے جملے اور مرکبات
مشرق ادنی, مشرق اقصی, مشرق الاذکار, مشرق بعید, مشرق قریب, مشرق قریبہ, مشرق وسطی, مشرق و مغرب
مشرق english meaning
((Plural) مشارق masha|riq) Easteastplace of sunriseplace of sunrise. [A~شرق]
شاعری
- صبح آیا جانب مشرق نظر
اک نگار آتشیں رخ سرکھلا - چاندنی رات ہے کمرے میں منگاؤ نہ شراب
نلے مشرق سے لیے وہاں آفتابی آفتاب - ظلم زیاستی تھے ملک پاک اس
کہ مشرق تے مغرب تلک دھاک اس - صبح بڑھتی ہوئی مشرق سے چل آئی ہے
نور ہی نور ہے اب آنکھ جدھر جاتی ہے - بحر کاہل کے جزیروں کے افیمی باسی
قسمت مشرق اقصیٰ خدا وند بنے - مشرق کو زندہ کر نہیں سکتا خدا بھی آج
مغرب کے اس عقیدہ کا بطلان کردیا - گچ اجلا اتم چاند کا بے بدل
گنوارے تے مشرق کے آیا نکل - خدا جانے کہا کس نے یہ کس دن عقل مسلم سے
کہ مشرق کو نظر آتا نہیں مغرب سے چھٹکارا - امام مشرق و مغرب شہ زمین و زمن
رموز دان خدا وند لجہ اسرار - چلیا دہشت سوں ڈرتا کانپتا مشرق سوں مغرب کوں
فلک اوپر سرج جب سوں سنا تجھ حسن کی شہرت
محاورات
- آفتاب نے گریبان مشرق چاک کیا
- بعد المشرقین ہونا
- مشرق و مغرب رو ۔ آنچہ نصیب است کم نشودیک