کوری کے معنی
کوری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کو (و مجہول) + ری }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ صفت |کورا| سے |ا| حذف کر کے اس کی جگہ |ی| بطور لاحقہ تانیث لگانے سے متشکل ہوا جو اردو میں بطور صفت ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٧٩ء کو "کلیات قلق میرٹھی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اپلے کا ٹکڑا","اندھا پن","بغیر برتا ہوا","بے بصری","تجویز لگان چار چیزوں پر ۔ ہل، آدمی، چولھا اور مویشی","ریشہ ناخن","غیر مستعل","وہ اکھڑا ہوا کھال کا ٹکڑا جو اکثر ناخونوں کی جڑوں میں یا ان کے گرد نظر آیا کرتا ہے","وہ تقسیم جس کا خاص نام رکھا جائے","کورا کی"]
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : کورِیاں[کو (ی مجہول) + رِیاں]
- جمع غیر ندائی : کورِیوں[کو (و مجہول) + رِیوں (و مجہول)]
کوری کے معنی
"بغل میں شربت کی کوری ٹھلیا سر پہ قاتحہ کی ٹرے۔" (١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ١٣٣)
انواسی ہے کوری نہیں گوری نہیں رنڈی اس پر بھی سرکار کی منظورِ نظر آج (١٩٢١ء، دیوان | یختی، ٣٠)
کوری کے جملے اور مرکبات
کوری آنکھ, کوری تراب
کوری english meaning
blindnessblindness ; (see under کور *) ; (ADJ. See under کورا ADJ. *)see under کور٢ * (ADJ. see under کورا ADJ.*)
شاعری
- کسی گل پاس چھوٹی سی کلی ہے
کسی کے ہاتھ کوری گڑ گڑی ہے - مسالا تم نے محرم پر جو ٹکوایا محرم میں
تو عالم پر کوری پر ہوا گوٹے کی تھالی کا - کوری ٹھلیا یہ دیکھ کر کوٹا
دل لگا ہونے کچھ کھرا کھوٹا
محاورات
- ٹہل نہ ٹکوری لاؤ مجوری موری
- کوری آنکھ سے نہ دیکھنا