گاؤ کے معنی
گاؤ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گا + او (و مجہول) }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["امر۔ جمع","ایک برج کا نام","برجِ ثور","بمعنی بیل اور اسم مؤنث بمعنی گائے","بمعنی بیل اور اسم مونث بمعنی گائے","گانا کا"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جنسِ مخالف : بَیل[بَیل (ی لین)]"]
گاؤ کے معنی
["\"گجراتی گاؤ کی ایک جوڑ کی قیمت سو مہر دی جاتی ہے جو شانہ روز میں اسی کو س تک کی مسافت طے کرسکتے ہیں، اس قسم کے بیل تیر رفتار گھوڑے پر بھی سبقت لے جاتے ہیں اور راہ میں بول و براز نہیں کرتے۔\" (١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ٢٨٠:١)"]
[" آسمان سے تاز میں اور گاو سے ماہی تلک امتحان گر کیجیے اس کو تو اِک چورنگ ہے (١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ٢٦٠:١)"]
گاؤ کے جملے اور مرکبات
گاؤ زبان, گاؤ پرست, گاؤ خانہ, گاو سامری, گاؤ خوردہ
گاؤ english meaning
bullcowox
شاعری
- بھاگنی بھاگاں کا جلوا گاؤ تم
اس سہاگاں کے سبد بجاؤ تم - خطائی اور کماچ اور گاؤ دیدے
رَوے کے خشخشی ستھرے ملیدے - بز و گاؤ آدم ہے ان کی خوراک
غرض اک جہاں کو کریں ہیں ہلاک - یہ راگ اپنا اے ناصحو گاؤ اُن میں
جہاں اپنے دو چار پاؤ دبیلی - دوش نجس پہ مثل ستوں گرز گاؤ سار
تن سے دو چند لامہ و چار آئینے کا بار - سینگ بدلے ہیں زمیں گاؤ نے حیراں ہو کر
یا مہا دیو غضبناک ہوا چلایا - کس طرح پشت گاؤ زمیں سے سنبھل سکے
مہرہ کرے جو پیل دمان شہاب جنگ - پرندوں کو او حوض نہیں پینے آب
پیو بن ستر گھوڑے بشر گاؤ دو آب - یا اوٹھے گاؤ زمیں کے سینگ دونوں الحفیظ
یا جھکی ہیں شاخ ہائے ثور گردوں الاماں - صدمہ ایسا کمر گاؤ زمین کو پہنچے
شاخیں ہر چند وہ کھچوائے تو نکلے نہ کسک
محاورات
- گاؤں بسنتے بھوتلے۔ شہر بسنتے دیو
- آدھے گاؤں دوالی آدھے گاؤں (پھاگ) ہولی
- آدھے میاں شیخ شرف الدین آدھا سارا گاؤں
- آدھے میاں محمدی‘ آدھے میں سارا گاؤں۔ آدھے میاں موج‘ آدھے میں ساری فوج
- آگ بھی نہ لگاؤں
- آگ میں باغ نہ لگاؤ
- آٹھ گاوں کا چودھری اور بارہ گاؤں کا راؤ۔ اپنے کام نہ آؤ تو ایسی تیسی میں جاؤ
- آں دفتر را گاؤ خورد
- آیا نہ گھاؤ وید منگاؤ
- ابرے کی بھینس بیائل سگرو گاؤں مٹیالے ڈھائل