پان[7]
کوئی مطلب موجود نہیں
پان[8]
حنف شاہِ ارقش کوں بہت مان دیے پکڑ پیٹ سوں مان ہور پان دیے
پان[9]
کوئی مطلب موجود نہیں
ابن ابیہ
کوفے کا وہ امیر ہے کل تک جو تھا غلام ابن ابیہ، دشمن حیدر، نمک حرام (١٩١٢ء، شمیم، بیاض (ق)، ١١)
پان[10]
"نمک اور پانی ملا کر ایک پان میں رکھو" (١٩٠٨ء، خوان ہندی، یوسف جعفری، ١٠٠)
پان[11]
کوئی مطلب موجود نہیں
پان[12]
کوئی مطلب موجود نہیں
پان[13]
کوئی مطلب موجود نہیں
پان[14]
کوئی مطلب موجود نہیں
ابلیس کا پیشاب
کوئی مطلب موجود نہیں
پیر[3]
پریم کی پیر سے ڈھیلا رنگ ہے سونی سونی سن کی ترنگ ہے (١٩٥٥ء، دونیم، ١٦٧)
ابلیس پرست
"ابلیس پرستوں کی وضع پر آلات سرہنگی سے آراستہ تھا۔" (١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٢٨٦:٣)
تحریکی
رجوع کریں:
تب[1]
[" حق نے تجھ لب کوں دیا معجزہ عیسٰی جب تب مری جان مجھے یہ دل بیمار دیا \"کلمہ جب کی جزا میں تب آتا ہے\" (دیوان آبرو، ٣)(جامع القواعد (حصہ نحو)، ١٧٦)"]
تب[2]
کچھ اجل ہی سے علاج تب فرقت ہو گا کارگریاں نہ عرق ہو گا نہ شربت ہو گا
ابلق روزگار
جمتی نہیں ہے ران کسی شہسوار کی کیا شوخیاں ہیں ابلق لیل و نہار کی رجوع کریں: (١٨٥٢ء، دیوان برق، ٥٠٨)
آجرانہ
"البتہ ہو سکتا ہے کہ یہاں کا |آجرانہ| نظام بھی انھیں اصولوں پر مبنی رہا ہو جو سمیر کے مذہبی نظام میں رائج تھا۔" (١٩٥٩ء، وادی سندھ کی تہذیب، ٤٥)
جام[3]
"نوکروں پر حکم کیا ایک آدمی کی خوراک، کھانا، اور ایک جام پانی دیا کرو"۔ (١٨٢٤ء، سیر عشرت، ٧٢)
جاگ[1]
بہت اپنی ناک بلند تھی کوئی بیس گز کی کمند تھی پر اچھال پھاند وہ بند تھی ترے چوکیداروں کی جاگ ہےرجوع کریں:
جاگ[2]
"بہترین قسم کا مکھن حاصل کرنے کے لیے ڈائری کے کسان دودھ کو خاص قسم کے بیکٹیریا کی جاگ لگاتے ہیں"
جن[2]
"اس اخیر کے درجے کا نام جینیوں میں جن ہے جو بالکل بدھ سے مطابقت رکھتا ہے"۔ (١٩١٣ء، تمدن ہند، ٤٥٠)
جن[4]
آج کے دن تو آپ وہسکی، برانڈی، جن، ورموتھ کی بھی فرمائش کرتیں تو میں رد کر دیتا"۔ (١٩٧٢ء، سیپ، کراچی، ٤٤:٢٤)
جن[3]
"١٧٩٧ء میں ایک امریکی نے کوٹن جن ایجاد کی تاکہ کپاس سے بنولہ مشین کے ذریعے الگ کیا جا سکے"۔ (١٩٧٥ء، شاہراہِ انقلاب، ٤٥)
جن[1]
"قلمیح کی بنیاد اکثر مشہورا پر ہوتی ہے نہ کہ حقائق پر اس لیے جن باتوں سے تلمیح اخذ کی جاتی ہے ان پر یہ اعتراض کرنا سراسر حماقت ہے" (افادات سلیم، سلیم پانی پتی، ١٩١)
لارا[1]
حشر کے دن ہی سہی لیکن مجھے کوئ لارا کوئ قارا چاہیے (١٩٨٠ء ، شہر سدا رنگ، ١٨٤)
لارا[2]
|فاطمہ لارا (دبلی پتلی) جو علاقہ گوران کے باراشاہی قبیلے کی تھی" (١٩٢٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٠٨:٣)
لاج[1]
|نوج ایسی علاج بھی کیا" ١٩٤٢ء، سیلاب و گرداب، ١٥
لاج[2]
|کراچی میں فری میسن لاج کی بنیاد ١٨٤٢ء میں رکھی گئ"۔ (١٩٧٤ء، جنگ، کراچی، ٢٩ جولائ، ٥)
لات[1]
|منہ، چھاتی اور کمر کی مناسبت سے طمانچہ، گھونسا اور لات استعمال کیے ہیں"۔ (١٩٧٩ء، اثبات و نفی، ٧٢)
لات[2]
|اسٹاف روم نہ ہو جیسے بت کدہ ہو، سارے لات و منات سرنگوں بیٹھے ہوں"۔ (١٩٨٨ء جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، ١٧٧)
ابراہیم ادہم
حکایت ہے کہ ابراہیم ادہم جو اسرار حقیقت کے تھے محرم (١٨٧٧ء، ابرکرم، ٩)
لاہ[2]
"یہ بھی خاکی لاہ کے ساتھ پنجاب میں آتا ہے اور جو حالات اول الذکر لاہ کے ہیں وہی اس کے بھی ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس سے کچھ چھوٹا ہوتا ہے"۔ (١٨٩٧ء، سیر پرند، ١٤٠)
لاہ[1]
لوٹ کر لے گیا بہار کوئی اب نہ وہ پتیاں نہ وہ لاہیں (١٩٤٩ء، سرود و خروش، ٨١)
لاکھ[1]
["\"مامون بہت خوش ہوا، دس لاکھ درہم انعام دیے\"۔ (تاریخ الحکما (ترجمہ)، ٢١٠)"," جیون دھرتی اب تک پیاسی بادل گزرے لاکھ جس کی جھولی کھول کر دیکھوں سپنوں کی ہے راکھ (١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، یکم جنوری، ٣)"]
ابرنیساں
قطرہ ہائے ابرنیساں پر نہیں کچھ منحصر آبرو جس اشک کو دی ہم نے گوہر ہو گیا (١٩٣٥ء، ناز، کلیات، ٥٢)
لاکھ[2]
"بابا کی یہ بات میرے دل پر اس طرح نقش ہو گئی جیسے گرم گرم لاکھ پر مہر جم جاتی ہے"۔ (١٩٨٩ء، سمندر اگر میرے اندر گرے، ٨٢)
مال[1]
"نیچے احاطے میں ایک اندھا کنواں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسمگلر اپنا مال لا کر اس میں چھپا دیتے ہیں"۔ (١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٤٧)
مال[2]
"نہ مال کی سی کھلی سڑکیں نہ لارنس کے سے باغات"۔ (١٩٤٦ء، آبلے، ١٤٦)
مال[3]
کوئی مطلب موجود نہیں
ابر نو بہار
"رات دن مانند ابر نو بہار روتا ہوں۔" (١٩٤٠ء، آغا شاعر، لیلیٰ دمشق، ٢٣)