صرف شدہ
"جو رقم صرف شدہ ہو . حسابات میں درج کرنے کے لیے . تاخیر نہ کرنی چاہیے۔" (١٨٩٦ء، ہدایات متعلقہ حسابات، ٣)
صدق مقال
"یہ التجائے خلیل و بشارت مسیح کیا تھی? رُشدو ہدایت ایثار و اخلاق زہد و تقویٰ، صداقت و امانت، عدل و انصاف شفقت و ہمدردی، اکل حلال و صدق مقال۔" (١٩٨٩ء، صحیفہ، اہل حدیث، کراچی، ٣ اکتوبر، ٢)
صدق شعار
"جہاں ایسے لکھنے والوں کی کثرت ہے جو محض تفنن طبع یا کسی اور غرض سے شہرِ ادب میں اپنی دکان سجائے بیھٹے ہیں وہاں ایسے صدق شعار اور بلند معیار اہل قلم بھی ہیں۔" (١٩٨٢ء، قومی یکجہتی میں ادب کا کردار، ٦١)
صرافہ بازار
"جب میں وہ ہار بیچنے کے لیے صرافہ بازار جا رہا تھا اس دن وہ پھوٹ پھوٹ کر روئی تھی۔" (١٩٨١ء، قطب نما، ٩٨)
صدقے کا اناج
"ان کے دروازے کے سامنے بکرے کی سری پر سیندور لگا کر رکھا اور صدقے کا اناج رکھا ہوا ملا۔" (١٩٧٠ء، اردو نامہ، کراچی، ٩٦:٣٩)
صدقۂ جاریہ
"روایت پہ آدمی کا اسی طرح حق ہوتا ہے، اقبال ہو، رومی ہو، رازی ہو، سنائی ہو، روایت اس طور صدقۂ جاریہ بن جاتی ہے۔" (١٩٨٦ء، فیضان فیض، ١٧)
صف انداز
مصروفِ جنگ تھی وہ صف انداز و تندخو میدانِ کار زار میں تھا تا کمر لہو (١٩٢٧ء، مراثی، شاد عظیم آبادی، ٣٣)
اسطبل
کوئی مطلب موجود نہیں
صدر جہاں
"سلاطین کے عہد میں صدر جہاں کے نام سے اس قسم کا عہدہ قائم تھا۔" (١٩٨٦ء، حیات سلیماں، ٢٤٧)
صدر الاسلام
"مختلف القاب مثلاً صدر جہاں، قاضی القضاۃ اور صدر الاسلام سے ملقب کیا جاتا تھا۔" (١٩٥٩ء، برنی، مقالات برنی، ٢٣٤)
صدر الصدور
"حضور! سمجھتے ہیں کہ یہ صدر الصدور ہے رشوت لیتا ہو گا لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے، یہ روپے میری تنخواہ کے ہیں قبول فرما لیجیے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٢٢٨)
اسکندریہ
کوئی مطلب موجود نہیں
صدف چیں
وہ بحر ہے تو، ہے تیرے ساحل پر جبریلِ امیں صدف چیں خدا نے گہرائیوں کا تیری کہاں کسی کو پتہ دیا ہے (١٩٠٥ء، جذبات ہمایوں، ٩٣)
صدف پارہ
"یہ زندگی اپنی مبارزت طلبی کے صلے میں ہماری ادبی تنقید کو ایسے بیش قیمت صدف پارے دے جاتی ہے جن کی تب و تاب کو زوال کا اندیشہ نہیں۔" (١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، اپریل، ٧١)
فی کس
"دیہی علاقوں میں بھی لوگوں کی فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٧١)
فی صد
"مندرجہ ذیل فارمولے کے ذریعے ہائیڈروجن کی فیصد ترکیب معلوم کی جاتی ہے۔" (١٩٨٥ء، نامیاتی کیمیا، ٤٢)
اسٹنٹ
کوئی مطلب موجود نہیں
اسٹیشنر
کوئی مطلب موجود نہیں
کار سیاہ
طول کھینچ اے شب مے خانہ کہ سب کار سیاہ بہ ہمہ لذت اقدام ابھی باقی ہیں (١٩٦٨ء، غزال و غزل، ٢٢)
کار جہاں
شروع عشق میں سمجھے تھے ہم بھی فراغت مل گئی کار جہاں سے (١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ١٥٤)
فیر بندی
کوئی مطلب موجود نہیں
فیچر نگاری
"مجتبٰی صاحب نے ڈرامے کی طرح اس فیچر نگاری کو بھی اپنا میدان نہ بنایا۔" (١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ١٢)
فیچر نگار
"سب ایڈیٹر ان شعبوں میں پہنچ کر فیچر نگار بن گیا۔" (١٩٦٨ء، فن ادارت (ب))
فٹا
["\"کہاں یہ چھ فُٹا دو ٹنگا اور کہاں یہ وسیع و عریض ہیبت ناک نظام شمسی۔\" (١٩٦٩ء، جنگ، کراچی، ٢٣ جولائٍ، ٣)"]
بارگہ
وہ بارگہ فیض جہاں فقر کی شاہی اقبال ہے دربان جلالت ہے سپاہی (١٩٣٨ء، رموز غیب، ٤)
فہم و فراست
"ایک فلسفی . اپنی فہم فراست سے مسائل کے حل تلاش کرتا ہے۔" (١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٢١٢)
فہم و تفہیم
"ان کی آنکھیں آواز کے زیرو بم اور الفاظ کے فہم و تفہیم کے ساتھ ساتھ متحرک ہو جاتی تھیں۔" (١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٦١)
فہم و ادراک
"سفید اور سیاہ رنگوں کا تضاد فہم و ادراک اور ایک اجنبی احساس کا آئینہ دار ہے۔" (١٩٨٢ء، خشک چشمے کے کنارے، ٥٨)
فہرست مقدمات
کوئی مطلب موجود نہیں
فٹا فٹ
["\"اتنے میں رات بھیگی، پھندیتوں کی فٹا فٹ سے فضا گونجی۔\""]
فلکی طبیعیات
"طول موج کی یہ تبدیلی فلکی طبیعیات میں کافی اہمیت رکھتی ہے۔" (١٩٦٧ء، آواز، ٤٤١)
فنگر پرنٹ
"پولیس نے کار سے فنگر پرنٹس حاصل کر کے . نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔" (١٩٩١ء، جنگ، کراچی، ١٩ جون، ١١)
فنکشن
"محکمہ موسمیات کے اس فنکشن میں اتنے سارے ادیبوں اور شاعروں کا توارد چہ معنی دارد۔" (١٩٨٩ء، جنگ، کراچی، ٦ جنوری، II)
فنا و بقا
"ہستی و عدم، فنا و بقا، حدوث و تغیر معنی و صورت کے بے شمار پہلو نکلتے ہیں۔" (١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ٩٥١:٢)
فنا فی الشیخ
"آپ کو فنا فی الشیخ کا درجہ حاصل تھا اور شیخ کو بلا دیکھے چین نہ پڑتا تھا۔" (١٩٦٠ء، حیاتِ امیر خسرو، ٢٤٠)
فنا پذیری
"ہمارے ادب میں خوبصورت آدرشوں کی فنا پذیری کا ماتم خود ایک احساس ذمہ داری پر دال ہے۔" (١٩٧١ء، توازن، ٨٥)
فن شناس
"فن شناس فنکار کے جواب سے اس کے ذہن میں پیدا ہونے والے سوال کا اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔" (١٩٨٩ء، افکار، کراچی، اگست، ٨٦)
فلک بیں
١٩٥٩ء، مقدمہ تاریخ سائنس، ٨٢٥:٢
فلکی دوربین
"فلکی دوربین کی طاقت کے تعین میں شخص اور خیال کو اس فاصلے پر تصور کرنا مہمل ہو گا۔" (١٩٢١ء، طبیعیات عملی، ١٤٦:١)
فلک اطلس
"چار منازل عناصر اور سات منازل کواکب و سیارہ اور ایک منزل فلک کرسی اور ایک منزل فلک سادہ یعنی فلک اطلس کہ جس کو فلک اعظم خطاب دیتے ہیں۔" (١٩٤٧ء، مضامین فرح، ٢٧٦:٤)