دنیا و مافیہا
"آپ دنیا و مافیہا سے غافل ہو جاتے تھے۔" (١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٤١٤)
دم اخیر
دم اخیر بھی دل میں یہی خیال رہے یہ کام کر نہ سکا میں وہ کام کر نہ سکا (١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ٢٢)
دلیل محکم
انت انا جو تجکو رب الجلیل بولا تیری یگانگی پر محکم دلیل بولا (١٨٠٩ء، شاہ کمال، دیوان، ٢١)
دلیل سحر
ظلمت کدے میں میرے، شب غم کا جوش ہے اک شمع ہے دلیل سحر، سو خموش ہے (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٣٠)
دوبر
کوئی مطلب موجود نہیں
دو بدو
["\"حسن و عشق کی واردات میں حبیب و محبوب کی دو بدو گفتگو . غزل کے ایک شعر میں ممکن نہیں۔\" (١٩٨٦ء، اردو گیت، ٦٥١)"]
دو چار بول
"بیٹی جو مجھے دو چار بول یاد ہیں تیرے اوپر سے صدقے اور قربان ہیں۔" (١٨٧٤ء، انشائے ہادی النساء، ٦٥)
دو چار گھڑی
"دو چار گھڑی پاس بیٹھ کر ہنس بول کے معلوم نہیں کہاں چلا جاتا ہے۔" (١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ١٧)
دو چشمی حرف
کوئی مطلب موجود نہیں
دو حرفی
["\"وہ اس مجموعے کو . مناسب مقدمے کے ساتھ شائع کریں گے لیکن اس کے ساتھ کوئی دو حرفی تعارف بھی تو ہیں۔\" (١٩٥٨ء، نکتۂ راز، ٢٨٩)","\"ایک لکھانہ پڑھا فاضل مشہور ہے، دوسرا دو حرفی لیاقت کے نشہ میں چور ہے۔\" (١٩٥٨ء، آزاد (ابوالکلام)، ارمغان آزاد، ١٤٨)"]
دو دل
دو دلوں میں یہ فاصلے کیسے تیسرا کوئی درمیاں تو نہیں (١٩٧٥ء، پردۂ سخن، ٥٩)
اترتا پانی
کوئی مطلب موجود نہیں
دو بارہ
آج کسی کو تنہا پاکر دل میں ایسی ہوک اٹھی جیسے سچ مچ مجھ سے کوئی آج دوبارہ بچھڑا ہے (١٩٧٣ء، دریا آخر دریا ہے، ٣٠)
دو بار
دو بار آ کر مجھ سات جنگ آزمود نہ مج کوں زیاں تھا نہ اس کوں ہی سود (١٦٤٩ء، خاورنامہ، ٤٠٨)
دور درشن
"امرت سر دور درشن نے جو بھارتی فلموں کی ثقافتی یلغار شروع کی ہے اس سے بچنے کے . کیا انتظام کیے ہیں۔" (١٩٨٤ء، مشرق، کراچی (میگزین)، ١٤ مارچ، ٣)
دور دراز کا
"میرے دور دراز کے رشتہ دار بھی ہیں۔" (١٩٥٥ء، منٹو، سرکنڈوں کے پیچھے، ٥)
دور ثانی
"شعر و ادب کا تخلیقی مذاق اس دورِ ثانی میں نہ ہونے کے برابر تھا۔" (١٩٨٣ء، برش قلم، ١٥٤)
دور ایام
سحر لے گئی جن حریفان شب کو تلاش ان کو اے دور ایام کرنا (١٩٦٨ء، غزال و غزل، ٨٨)
دور ابتلا
"ہماری یہ غزل ایک دورِ ابتلا سے اس وقت گزری جب حالی نے اس کو "غزل کا وہ ناپاک دفتر" گردانا۔" (١٨٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ١٣)
اترتا ہوا
"آسودہ حال ہو گا تو باہر دیوان خانہ - ہو گا - اس سے اترتا غریب ہو گا۔" (١٨٨٧ء، سخن دان فارس، ١٦٠:٢)
دودھیا روشنی
"راستہ میں پہاڑی پر دودھیا روشنی میں نہائی ہوئی ایک سربلند عمارت بھی دیکھے گا۔" (١٩٨٤ء، شمع اور دریچہ، ٤١)
دودھیا بلب
"دو بڑے بڑے دودھیا بلب . دکھائی دیتے تھے۔" (١٩٤٢ء، گرہن، ٤٨)
دودھ کی دھار
کیا دودھ کی دھاروں میں تاثیر ہے اے نرجس جو آب بقا بن کر رگ رگ میں چھلکتا ہے (١٩١٨ء، صحیفۂ ولا، ٢٥٥)
دودھ کا جوش
"دودھ کا جوش دل میں کچوکے لے رہا تھا۔" (١٩٢٩ء، آمنہ کا لال، ٥٣)
دوسرا سلام
کوئی مطلب موجود نہیں
دوسرا درجہ
"دوسرے درجے کے لیڈروں نے یہ سٹنٹ سیاسی میدان میں پھینکا تھا۔" (١٩٧١ء، اردو، کراچی، ٣، ٢:٤)
دوسرا پاؤں
"میری گرگابی کا دوسرا پاؤں نہیں ملتا۔" (١٩٤٣ء، شکست، ٢٢٢)
س
"اس وقت اردو کے حروف تہجی حسب ذیل ہیں ا، ب، بھ، پ، پھ، . ز، ٹ، س، ش، ص، ض . ی، ے۔" (١٩٧٧ء، اردو املا اور رسم الخط، ١٣)
اترن پترن
"بھیجو ایسی آخور کی بھرتی، اترن کھترن، صدقہ خیرات اور نام کرو سوغات کا۔" رجوع کریں: (١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٦)
سا[1]
ایسے موسم گزر گئے ہیں کہ اب مجھ کو بھی مجھ سا تم نہ پاؤ گے (١٩٧٨ء، دریا آخر دریا ہے،۔ ١٤٢)
سا[2]
جنوں نے کہا مری رگ رگ میں بھر دیا سیماب کوئی تپش سی تپش جاں بے قرار میں ہے (١٨٩٩ء، دیوان ظہیر، ١٩٨:١)
سا[3]
"مدھ سپتک کے سر ویسے ہی لکھے جائیں سا، رے، گا وغیرہ۔" (١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١٧٩)
سا[4]
سر جبہ سا کو مرے اگر ترے نقش پا کی تلاش ہے ترے نقش پا کو اسی طرح سر جبہ سا کی تلاش ہے (١٩٥٠ء، ترانۂ وحشت، ١٣٩)
سائن بورڈ
"دکانوں پر لگے ہوئے سائن بورڈ بالکل اجنبی زبانوں میں لکھے ہوئے نظر آتے تھے۔" (١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ١٣١)
سائنس دان
"ڈیوٹیریٹم کو ١٩٣٢ء میں ایک سائنس داں اور لے نے دریافت کیا تھا۔" (١٩٧٠ء، جدید طبیعیات، ١٨٠)
سائنسی
"ایسی تنقید کو جو سائنس داں کی سی کامل معروضیت . اور سائنسی طریق کار سے کام لینے کی مدعی ہو تعین قدر . فیصلے کو اپنے دائرہ کار سے خارج سمجھے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٩٨)
سائنسی طرز فکر
"موجود مواد کو بلا نقد قبول کرنے کے بجائے اسے پرکھنے کا میلان ادبیات کی اصطلاح میں سائنسی طرز فکر کہلاتا ہے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٩٨)
سائنسی علوم
"سائنسی علوم مثلاً عمرانیات، اقتصادیات، حیاتیات اور نفسیات وغیرہ کی روشنی میں کسی ادب پارے کا تنقیدی جائزہ لیا جائے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٩٨)
سائیس
"ان کا سائیس گھوڑے کے ساتھ ہوتا ہے اور گھوڑے کی رفتار کے ساتھ دیتا۔" (١٩٨٧ء، حیات مستعار، ٥٣)
سائیکالوجیکل
"آج کل تو ہر چیز کا سائیکالوجیکل اور سائینٹفک تجزیہ ہو چکا ہے۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ٢٩)