تخریب پسند
"انہوں نے. تخریب پسندوں کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔" (١٩٨٢ء، جنگ، کراچی، ٣نومبر، ٢)
تخصص
"اس کے ساتھ کیے گئے تخصص انعام کو لوگ بے جا اور بے محل نہ سمجھیں۔" (١٩٦٤ء، کمالین، ٣٨:٢)
اٹکھیلیوں کی چال
مجھے وہ دیکھ کر اٹکھیلیوں کی چلتے ہیں چال اڑائے کبک نے طاؤس خاں کے بارے ڈھنگ (١٨٧٩ء، جان صاحب، ٢٥٧:٢)
تخصیب
"یقین کیا جاتا ہے کہ بیضہ کی تخصیب (Fertilization) یعنی باروری رحمی ابنوہ میں واقع ہوتی ہے۔" (١٩٣٤ء، احشائیات، ٢٩٨)
تخفیفہ
"تکلف کو بالائے طاق رکھ کر سادا سفید تخفیفہ باندھنے لگا۔" (١٩٤٥ء، دیباچہ سفرنامہ مخلص، ١٧)
تخلیف
"مسلمان عورتوں نے بھی اس کی تخلیف کی۔" (١٩٢٩ء، تاریخ، ہفتہ وار آگرہ، تاریخ نثر اردو، ٤٥٤:١)
تخمہ[1]
"ہیضہ نہ ہو جائے تو نہایت زور اور شور کا تخمہ ہو جانے میں تو کوئی شک ہی نہ تھا۔" (١٩٢١ء، انور، ٢٣)
تخمہ[2]
"نسب کو تخمہ و نژاد و ذات اور مثل ان کے دیگر چیزوں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔" (١٩٣٩ء، آءین اکبری، ٣٩٠:٢)
تخنیق
"اگر کوئی لاش لٹکی ہوئی ملے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ موت کا باعث تخنیق ہے. ممکن ہے کہ لاش بعد موت کے لٹکا دی گئی ہو۔" (١٨٩٢ء، میڈیکل جیورس پروڈنس، ٩)
جوہر لطیف
"انسان ایک جوہر لطیف ہے جو چاہتا ہے بنا لیتا ہے۔" (١٨٨٤ء، تذکرہ غوثیہ، ١٤٣)
ات کومل
"کومل سر کے تین تین درجے ہیں اول کومل نیچے اتر جائے، دوم ات کومل نیچے اتر جائے، سوم سکاری۔"
رب ذوالجلال
صرف! اک رب ذوالجلال کا خوف آدمی کو دلیر کرتا ہے (١٩٨٤ء، الحمد، ١٠٣)
ربط و ضبط
"انھوں نے زندگی بھر نہ امراء سے ربط ضبط بڑھایا، نہ ان سے فیض پانے کی کوشش کی۔" (١٩٨٤ء، سراج اورنگ آبادی، ٦٩)
رحمانیت
"بات اس کے فضل و کرم کی ہے رحمٰنیت اور رحیمی کی ہے کہ توبہ کے دروازے آخر وقت تک کھلے رکھے گئے ہیں۔" (١٩٨٠ء، تجلی، ١٦٠)
رجوع الی اللہ
"اس کا دل شطرنج کے مہروں کی چالوں سے کسی طور علیحدہ نہیں ہوتا، بس یہی رجوع الی اللہ ہے۔" (١٩٤٨ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٢٤)
رحمت الہی
"تب رحمت الٰہی جوش میں آئی اور بغیر کسی کی دستگیری کے مدرسہ غازی الدین میں امامت کی جگہ مل گئی۔" (١٩٦٠ء، علم و عمل (ترجمہ)، ٤٧:١)
اتر کر
نہ مثل شمسۂ ایوان بوتراب ملا بہت اتر کے ملا بھی تو آفتاب ملا (١٩٣١ء، محب، مراثی محب، ١٨٢)
رحیمانہ
"اس رحیمانہ سیاست نے اسپین کے عقلا کو مسلمانوں کی طرف مائل کر دیا۔" (١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١٥١:١)
رجز نگاری
"شہدائے کربلا کے مرثیوں میں اردو کے مرثیہ گو شعرا نے رجز نگاری بھی کی ہے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٨٦)
اتصال الشہود
کوئی مطلب موجود نہیں
دلاویزی
"میری نگاہ کے سوا اور کوئی نگاہ اس مرقع کی دلاویزی نہیں دیکھ سکے گی۔" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ١٥)
دل و دماغ
"جموں کے حالات نے عوام کے دل و دماغ پر اثر کیا اور اس کی لہریں بے چینی کی صورت میں منظرعام پر آنے لگیں۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ١٤٩)
دل و جگر
ہو سامنے کون اس مژہ کے میرا ہی تو یہ دل و جگر تھا (١٧٨٤ء، درد، دیوان، ١١٦)
اتصال التحامی
کوئی مطلب موجود نہیں
دل ناشاد
اک عمر یونہی کٹ گئی کیا پوچھتا ہے یار تو اور شہر ہے دل ناشاد اور دشت (١٨٠٩ء، جرات، کلیات، ٢٦١)
دماغی عارضہ
"محمود علی قصوری . کئی ماہ سے دماغی عارضے میں مبتلا تھے۔" (١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ١٤ اپریل، ١)
اتصال الانفصال
کوئی مطلب موجود نہیں
دنداسا
"کان میں چاندی کی بالیاں ہونٹوں پر دنداسے سے سیاہی مائل گہرا سرخ رنگ چڑھا ہوا۔" (١٩٨٤ء، زندگی نقاب چہرے، ٢٧٣)
دندان ساز
"دندان ساز بے نیازی سے اس کی داسستان سنتا رہا۔" (١٩٦٧ء، نقش، افسانہ نمبر، ١٨)
دندان شکن
مدت سے اب نہ کوئی عجوبہ نہ معجزات دندان شکن حقیقت عریاں کی دھوم ہے (١٩٧٠ء، مصطفٰی زیدی، شہر آزر، ٢٧)
دوا درماں
دوا درماں کرے اور ہوا ہے دلربا حکماں ناما عشق کی آلود و بیماراں نہیں دیتے (١٦٧٩ء، دیوان شاہ سلطان ثانی، ١٠١)
آڈیٹوریم
"ایک ورائٹی پروگرام ١٩ مارچ کو شام کو ٦ بجے آدم جی آڈیٹوریم میں منعقد ہو گا۔" (١٩٧٣ء، روزنامہ "جنگ" کراچی، ١٢ مارچ، ٥)
اتصال الاعتصام
کوئی مطلب موجود نہیں
دوست جانی
"میں ازراہ انصاف کہتا ہوں کہ میں نے ان کو فیاض و عقیل اور دوست جانی و وفادار پایا ہے۔" (١٨٨١ء، کشف اسرار المشائخ، (ترجمہ) (دیباچہ)، ٢)
دوست پروری
"ریٹائر ہو چکے ہیں مگر دوست پروری میں فرق نہیں آیا۔" (١٩٦٦ء، سرگزشت، ١٥١)
دورۂ افلاک
تھی حق سے دعا خلق کی یہ اے احدِ پاک شہزادی کے مقصد پہ ہو اب دورۂ افلاک (١٨٧٥ء، دبیر، دخترِ ماتم، ١٤٦:٢)
دور مار توپ
"کرہ ہوائی کے بلند خطوں میں ہوا کا دباؤ بہت کم ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے ہوا کی مزاحمت بہت گھٹی ہوئی ہوتی ہے، اس لیے اگر کوئی پیش انداز ایسے بلند خطے میں پہنچ جائے تو اس کی حد کافی زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ دور مار توپوں میں اس اصول سے کام لیا جاتا رہا ہے۔" (١٩٦٥ء، مادے کے خواص، ١٤٢ ------------------------------------)
دنیاے آب و گل
"اس دنیائے آب و گل سے گھبرا کر ایسی کیف آور پناگاہوں کی تلاش جہاں پہنچ کر اسے زندگی کے اضطراب اور کرب سے نجات مل سکے۔" (١٩٨٦ء، ن م راشد، ایک مطالعہ، ١٤٩)
دنیاوی قالب
"ہم روزانہ کے حوادث میں اس قدر مشغول رہتے ہیں کہ ہم اس دنیاوی قالب کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٢٧٤)
اتری کمان
تیر اوروں پہ کیا لگائیں گے خود یہ اتری کمان ہیں دونوں (١٩٢١ء، طوفان نوح، ٢٣١)