متحیر
"میں متحیر ہو کر چاروں طرف دیکھنے لگی، وہ سچا تھا۔" (١٩٩٠ء، پاگل خانہ، ١١٩)
مت
"پسند ہے تو استعمال کریں ناپسند ہے تو مت کریں۔" (١٩٩٤ء، نگار، کراچی، نومبر، ٢٠)
متاع
متاع عالمین ہیں جن کی رحمت کے فیوض سکھائے ہم کو بحرِ زیست کے فن و عروض (١٩٩٣ء، زمزمۂ درود، ١٤٤)
بادہ نوش
بادہ نوشان مئے خم غدیر آ پہنچے تیرے ہاتھوں کی لکیروں کے فقیر آ پہنچے (١٩٥١ء، صفی (علی نقی)، مسدس (ضمیمہ لخت جگر)، ١)
نقد
کوئی مطلب موجود نہیں
نصاب
کوئی مطلب موجود نہیں
نوک
جب اکڑ کر اس نے دیکھا زخم دل میں پڑ گئے عاشقوں کو نوک کا ہونا کٹاری ہو گیا (برق)
نیچے
کوئی مطلب موجود نہیں
نیک
کوئی مطلب موجود نہیں
نیلا
کوئی مطلب موجود نہیں
نقش
[" نقش فریادی ہے کس کی شوخئ تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا (غالب)"," تیرا خط ہی اے بت نو خط اسے تعویز ہے تیرے بیمار محبت کو نہیں درکار نقش (ظفر)"]
نقشہ
ہر چند طواف اچھا ہے کعبہ کے حرم کا دل سے نہ مٹا نقشہ مگر دیر و صنم کا (زکی)
نقصان
کوئی مطلب موجود نہیں
نقل
کوئی مطلب موجود نہیں
بادۂ ناب
ہر تکدر کو طبیعت سے مٹا دے ساقی بادۂ ناب کا اک جام پلا دے ساقی (١٩٦٨ء، قمرجلالوی، مرثیہ، ٢)
نواب
کوئی مطلب موجود نہیں
ننھا
کوئی مطلب موجود نہیں
نکتہ
وہ کسی پر کھلا نہیں اب تک جوکہ نکتہ ترے وہاں میں ہے (مجروح)
نکاس
کوئی مطلب موجود نہیں
نگاہ
کوئی مطلب موجود نہیں
نگار
کوئی مطلب موجود نہیں
نکھٹو
کوئی مطلب موجود نہیں
آپ آپ میں
کوئی مطلب موجود نہیں
نشانی
کوئی مطلب موجود نہیں
نیاز
کوئی مطلب موجود نہیں
بادہ کش
سوچتے ہیں بادہ کش بیٹھے ہوئے عذر گناہ دیکھ لینا اب نہ ہو گا ان سے توبہ کا نبا (١٩٣٢ء، نقوش مانی، ٤٣)
نگینہ
کوئی مطلب موجود نہیں
نل
کوئی مطلب موجود نہیں
نوش
کوئی مطلب موجود نہیں
نصیب
[" مسرت ہے آرزوئے دل اس سے بیاں کروں مل جائے وہ کہیں مجھے تنہا کہاں نصیب (زکی)"]
نظام
کوئی مطلب موجود نہیں
نظیر
کوئی مطلب موجود نہیں
نکما
کوئی مطلب موجود نہیں
نوبت
اب یہ نوبت ہے کہ میرا صدمہ ان سے دم بھر نہیں دیکھا جاتا (داغ)
نم
کوئی مطلب موجود نہیں
نعل
کوئی مطلب موجود نہیں
بادہ فروشی
گھل جائے گی او مست مئے نخوت و غفلت یہ بادہ فروشی سر بازار قیامت رجوع کریں: (١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ١٨)
نظر
ہم ہنہ پیشہ دیکھتے ہیں ہنر عیب میں ہو گی بے ہنر کی نظر (اسیر)
نشان
خبر نہیں کہ اسے کیا ہوا پر اس در پر نشان پا نظر آتا ہے نامہ بر کا سا (مومن)
نمود
ان بتوں میں ہے خدائی کی نمود زاہد اپنا تو یہی ایمان ہے (زکی)