آب سبیل

 سلسبیل آکے اگر خلد سے ہو آب سبیل کہے مے نوش کہ بجھتی ہے کوئی اس سے پیاس (١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٣٢٨)

آب شار

 ہے موج زن فضا میں اک آبشار سیمیں یا ملکۂ پرستاں موتی لٹا رہی ہے (١٩٤١ء، صبح بہار، ١٥)

آب شبینہ

"کپڑے کی گدی آب شبینہ میں تر کرکے باندھنا۔" (١٨٧٢ء، رسالہ سالوتر، ١٠٩:٢)

تباعد

"مصالح کے لحاظ سے جہاں تک تنا فرو تباعد ہو وہاں تک فائدہ متصور ہے۔" (١٩٠٥ء، سائنس و کلام، ٥)

تبو

کوئی مطلب موجود نہیں

البیلاپن

 البیلے پن میں، اصلی پھبن میں گوکل کے بن میں، جیسے کنھیا (١٩٢٥ء، نغمزار، ٤٤)

الماس نگار

"طنابیں زلف حور کی استادے الماس نگار۔" (١٨٩١ء، طلسم ہوشربا، ٦٨٤:٥)

الاس تراشی

["\"ہاتھوں میں الماس تراش کڑے تھے۔\" (١٩٣١ء، رسوا، خونی راز، ١٥)"]

بخرہ

 اکبر کی خرافات سے ناخوش ہوئے ایسے ناصہ ہے نہ پیغام نہ حصہ ہے نہ بخرا (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٧٠:٣)

پاتربازی

"ایک اور کتاب عروض علم موسیقی میں اور دوسرے علم اکھاڑہ یعنی پاتر بازی میں سنسکرت سے ترجمہ ہوئی۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٢٤:٢)

پاپولر

"اسرار خودی میں جو کچھ لکھا گیا وہ ایک لٹریری نصب العین کی تنقید تھی، جو مسلمانوں میں کئی صدیوں سے پاپولر ہے۔" (١٩١٨ء، مکاتیبِ اقبال، ٥٤:٢)

پاپلین

"رسالہ ساقی پڑھیے، کورے لٹھے پر شایع ہوتا ہے، خالص پاپلین کی جلد ہے۔" (١٩٥١ء، شکست کے بعد، ٢١٩)

پاپلیٹ

"سمندر کے کھارے پانی کی مچھلی پاپلیٹ . کم کانٹے والی ہوتی ہیں۔" (١٩٤٧ء، شاہی دسترخوان، ١١٥)

پاپاکال

"تمہاری جان کی دشمن نہیں ہوں جو ایسے پاپاکال کے موسم میں تم کو جانے کی صلاح دوں۔" (١٩١٤ء، فسانۂ دلفریب، ٥١)

پاتال جنتر

"پاتال جنتر زمین میں گڑھا کھود کر اس میں . پیالہ رکھدو۔" (١٩٠٦ء، اکسیر الاکسیر، ٨٠)

پاتر[1]

"ناچ گھر کی سیڑھیوں پر سے اکثر پاتریں گھنگھرو سنھبالے اترتی یا چڑھتی نظر آتیں۔" (١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ٣٥)

پاتام

"جیسا کہ بتایا گیا ہے پاتام نکال لو۔" (١٩٤٨ء، انجنیری کارخانے کے عملی چالیس سبق)

پاتھ[2]

کوئی مطلب موجود نہیں

پاتھ[1]

کوئی مطلب موجود نہیں

بار آوری

"بار آوری اور قوت تولید میں احتیاط کے ساتھ تمیز کرنا ضروری ہے۔" (١٩٤٠ء، معاشیات ہند، ٩٨:١)

پاتنجلی

 مجھے ہے تو بس اپنے قرآن سے مطلب میں کیا جانوں صاحب کی پاتنجلی کو (١٩٣١ء، بہارستان، ٦٨٠)

پاتر[2]

["\"راے جاج نگر کے دربار میں بیس پاتر موجود تھے۔\" (١٩٣٨ء، تاریخ فیروز شاہی، ١٢٤)","\"جہاں پاتر کو دان دیا ہوا سکھدائی ہوتا ہے وہاں کپاتر کو اس کا ہزارواں حصہ دیا ہوا اس سے ہزار گنا زیادہ دکھدائی ہوتا ہے۔\" (١٩١٥ء، آریہ سنگت رامائن، ٣٧:١)","\"ان میں سے ایک نونچھی بڑی پانر تھی، بولی ایک جراح مرا آشنا ہے۔\" (١٨٢٤ء، سیر عشرت، ٣٠)"]

تجریدی آرٹ

"یہ تصاویر تمام تجریدی آرٹ میں تھیں۔" (١٩٦٦ء، ماہ نو، کراچی، نومبر)

تجہیز و تکفین

"مریضوں کی عیادت اور ان کی تجہیز و تکفین میں شریک ہونا . ایک مذہبی فرض تھا۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٦١:٢)

بد اخلاقی

"آپ کے پاس وہ اخلاقی طاقت یا بداخلاقی نہیں کہ آپ بتیس کروڑ انسانوں کو ہلاک کرنے کی جرات کرسکیں۔" (١٩٣٠ء، محمد علی (تقریر) ماہنامہ نگار، محمد نمبر ١٩٧٨، ٩٢))

بداطوار

"لیکن یہ شخص بداطوار تھا، خواجہ سن شعور کو پہنچے تو اس کی صحبت ناگوار ہوئی۔" (١٩٠٧ء، شعرالعجم، ١٦٢:٢)

بداعتمادی

"ہمارے اندر تجارتی ساکھ . کا نہ ہونا ہمارے لیے بداعتمادی پیدا کرنے کا باعث ہے۔ (١٩٥٧ء، ناقابل فراموش، ٣٤٨)

باڈی بلڈر

"کیا پارلیمانی سیکرٹری جو باڈی بلڈر ہیں مجھے یہ بتا سکتے ہیں۔" (١٩٦٩ء، روزنامہ |جنگ| کراچی، ٢١ جنوری، ٦٦)

تجزیدی

"چنانچہ اس قرارداد کی رو سے نہایت دشوار تجریدی مضمونوں میں بھی ہندوستانی زبان میں امتحان لینے کی اجازت دی گئی ہے۔" (١٩٤٣ء، مقالات گارساں دتاسی، ١٩٢:١)

بادیہ نشینی

"جن کی ساری عمر بادیہ نشینی میں گزری وہ کیا جانیں کہ یہ لفظ لکھنؤ میں کس طرح بولی جاتی ہے۔" (١٩٥٢ء، سہ روزہ |مراد| خیرپور، ٧، مارچ، ٢)

تثاقل

 اسی تثاقل کا یہ اثر ہے کہ اس زمین پر ہیں جتنی چیزیں اثر پذیر اس سے ہو کے آخر وہ وزن رکھتی ہیں اپنا اپنا (١٩١٦ء، سائنس و فلسفہ، ١٠٣)

تجوری

 دولت سے بھری تجوریوں کے مالک کس حد کے ہیں نادار یہ کس کو سمجھاؤں (١٩٤٧ء، سنبل و سلاسل، ٢٥٠)

تحصیب

"یہ جو تحصیب کا اختلاف روایتوں میں پڑھتے ہو حضرت عائشہ اور عبداللہ بن عباس کو اس سے اختلاف تھا۔" (١٩٤٨ء، تبرکات آزاد، ٣٥٣)

بادیہ نشیں

"اس زمانے کے یہود ایسے ہی جاہل تھے جیسے بادیہ نشیں عرب۔" (١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٣١:١)

پاتھی[1]

"چولھا خالی تھا اور پاتھیاں سلگ سلگ کر آپ ہی آپ بھر رہی تھیں۔" (١٩٦٨ء، اردو زبان، ٣، ١٦:٥)

پاتھوج

کوئی مطلب موجود نہیں

پاچھ[2]

کوئی مطلب موجود نہیں

پاتھی[2]

کوئی مطلب موجود نہیں

پاچھنا[1]

["\"کچے پھل کو پاچھنے سے . دودھ نکلتا ہے۔\" (١٨٩٢ء، میڈیکل جیورس پروڈنس، ٢٨٢)"]

پاجی پرست

 پاجی پرست سارے خوشامد پرست ہیں انصاف ہے ذلیل تمنا کے سامنے (١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٢٠٨)