لچر گوئی
"درد ہیں کہ اس مکدّر فضا میں اپنی نیک سیرتی، خوش فکری اور پاکیزہ خیالی کا چراغ روشن کیے ہیں، نہ تو ہجو، مزاح اور لچر گوئی سے کبھی ان کا دامن ملوث ہوا نہ قصیدہ گوئی سے۔" (١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ٢٨)
لچک داری
"مذکورہ بالا شرائط کے بارے میں حکومت کے پیش نظر دو اہم مقاصد، سادگی اور لچکداری تھے۔" (١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)، ٤٨٨:١)
لدائی
"آدھا تو میں نے گاڑی میں بیٹھے بیٹھے اتار ڈالا، لدائی تم دیکھ رہی ہو۔" (١٩١٧ء، واری دادا، ٣٠)
لذت اندوزی
"نقادوں نے اس پر ہمیشہ یہی الزام لگایا کہ وہ لذّت اندوزی کی تلقین کرتا ہے۔" (١٩٨٥ء، سائنسی انقلاب، ٢٠٥)
لذت اندوز
"طالب علم شعر سے لذت اندوز ہو سکے۔" (١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٢١)
اتنے واسطے
چیرتا تھا کوہ کو فرہاد اتنے واسطے تھی اسے چھاتی پہ رکھنے واسطے سل کی تلاش رجوع کریں:اِتْنے لِیے (١٨٠٥ء، دیوان بیختہ، رنگین، ٥٨)
لسان الغیب
"غالب نے لسان الغیب بن کر میرے لیے یہ شعر لکھا تھا۔" (١٩٢٨ء، حیات جوہر، ٢٥٩)
لرزہ خیز
"کالی کالی! اے لرزہ خیز دانتوں والی دیوی! تمام خبیثوں کو کاٹ دے۔" (١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، بھارت، ٢٣٢:٢)
لذت گیر
کیا نتیجہ ہے اگر دل ہی نہ لذت گیر ہو لاکھ ساقی لاکھ شیشے لاکھ پیمانے سہی (١٩٦١ء، صدائے دل، ١٨٨)
لذت کوشی
"وہ اپنے عہد کی زندگی کو محض لذت کوشی نہیں سمجھتے۔" (١٩٩٢ء، اردو، کراچی، جنوری تا مارچ، ٥٩)
لذت کش
"اس قدر سادہ مگر حسن سے لبریز مصرع وہ شخص جو زبان لکھنؤ کا لذت کش نہ ہو کہہ سکتا ہی نہیں۔" (١٩٥٠ء، چھان بین، ١١١)
لذتی
کب سے تو لذتی خوابِ گراں ہے اے دل ہوش میں آکہ یہ دنیا گزراں ہے اے دل (١٩٧٤ء، نیرنگ خیال (سالنامہ) راولپنڈی، ٨٥)
اتہام الطاعۃ
کوئی مطلب موجود نہیں
لذتیت
"لذتیت فلسفے کا ایک مکتب فکر ہے جس کے مطابق حصول لذت ہی انسانی زندگی کا مقصد ہے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٥٥)
لطیفی
اور پھر محسوس کرتا ہے تو میری ذات میں اپنی سمپورن مٹھاس اپنی لطیفی لذتیں (١٩٦٢ء، گل نغمہ، عزیز خالد، ١٦١)
لطیفہ سنجی
"اور بعض اوقات تو میں نے یہ محسوس کیا کہ ان کی باتیں گہری اور وزنی ہونے کے باورجود لطیفہ سنجی کی چمک دمک اپنے اندر رکھتی ہیں۔" (١٩٧٩ء، رہ نوردانِ شوق، ٩)
جھمکیلا
"ان کے شہید ہونے یا وفات کے بعد وہ جھمکیلے اور فوق البھڑک الفاظ میں . حالات کو رنگا جاتا تھا۔" (١٩١١ء، معلم ثانی، ٣)
جھن جھن
تجھ کو مجھ سے پریم ہے تو بے کلی ہے میری چاہت میں تیری پائلیا کی جھن جھن سارے بھید بتاتی ہے (١٩٦٥ء، چاند کی پتیاں، ٢٦)
اتہام التوبہ
کوئی مطلب موجود نہیں
جھن سے
"جھن سے گل دان نیچے گرا اور کھیل کھیل ہو گیا۔" (١٩٧٣ء، رنگ روتے ہیں، ٩)
جھنا کا
"ان کے ساز حیات کا ہر ہر تار ایک جھنا کے ساتھ بج اٹھتا۔" (١٩٦٩ء، وہ جسے چاہا گیا، ٥٤)
جھنک جھنکار
پھولاویں پھول لاویں سو یوا نوٹ ہور بچھوے میں سو گھنگرو پا یلاں پنجن جھنک جھنکار چھوڑی ہوں (١٦٩٧ء، دیوان ہاشمی، ١٤٩)
جھنڈے تلے
"خلافت کمیٹی کے جھنڈے تلے گول بازار میں سرشام جو جلسہ ہوتا میں تقریر کرنے کھڑا ہو جاتا۔" (١٩٨٤ء، گرد راہ، ٤١١)
تحریف نگاری
"راجہ مہدی کی شاعری پر اگر مجموعی نظر ڈالی جائے تو تحریف نگاری کا غالب رجحان نظر آتا ہے۔" (١٩٦٩ء، ماہ نو، کراچی، ستمبر)
تحسیب
"کراچی کے صنعتی کارکنوں کے اخراجات کے اشاری اعداد جس کی تحسیب مرکزی دفتر شماریات کی ذمہ داری ہے۔" (١٩٦٨ء، اطلاقی شماریات، ٦٧)
تحصص
"ان اصطلاحات کے نفاذ کے ساتھ ہمیں تحصص یا تحقیق اور بنیادی تعلیم کے درمیان تناسب توازن پیدا کرتا ہے۔" (١٩٦٧ء، تعلیم و تہذیب، ٢٦٥)
اٹھاپٹک
"ایک دن اسی رام لکھن سے اور رحیم سے اٹھاپٹک ہو گئی۔" (١٩٥٦ء، ہمارا گاؤں، ١٧٠)
تحلف
تمہیں پہچانتا (ہوں) اور تمہاری بات اور خو کو نہیں کچھ فائدہ اب آپ کے قول و تحلف سے (١٨٦٤ء، دیوان حافظ ہندی، ٨٣)
تحمر
"معمولی آنکھ ان ابھاروں کو دیکھ نہ سکتی تھی جسے فوٹوگرافک پلیٹ نے معمولی تحمر کی وجہ سے نوٹ کر لیا تھا۔" (١٩٦٤ء، فن شناخت تحریر، ١١)
تحمیص
"تحمیص" کے معنی ہندی میں کھیل کرنے کے ہیں، حد درمیانی تحمیص کی یہ ہے کہ اس سے بو نکلے اور تھوڑا لال ہو جاوے۔ (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ١٣٧:١)
تحنث
"تحنث ترک حنث اور یہاں مراد ترک نوم بمعنی استیقاط ہے۔" (١٨٥١ء، (ترجمہ)، عجائب القصص، ٥٠٢:٢)
تحنیک
"تحنیک ہلکا سا مسہل ہے تا کہ بچے کا پیٹ صاف ہو ہمارے ملک میں شہد چٹاتے اور پھر گھٹی دیتے ہیں۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٣٢:٣)
تحلل
"بخار بصورت بحران ختم ہو یا بصورت تحلل۔" (١٩٣٣ء، بخاروں کا اصول علاج، ٣٦)
تحیت
"آخر میں آپ ہماری جانب سے تحیہ اور احترام قبول فرمائیں۔" (١٩٢٦ء، مسلہ حجاز، ٤٩)
تحارج
"تجارج اسے کہتے ہیں کہ کوئی وارث اپنے حصے کے بدلے کچھ لے کے تقسیم سے علیحدہ ہو جائے۔" (١٨٤٥ء، علم الفرایض، ١٨٤)
تخبط
"کوئی آپ کو مجنوں کہتا کوئی تخبط پر محمول کرتا۔" (١٨٩٠ء، تذکرہ الکرام، ٢٠)
تخیط
"ممکنات سے واجب کو موصوف سمجھنا مایہ صد تخیص ایسے مشرب کو ترک کرنا تیرے حق میں بہتر ہے۔" (١٨٧٩ء، بوستان خیال، ٣٠٦:٦)
تختۂ گلزار
وصف رخ عذار جو پر تو فگن ہوا کاغذ کے تختے تختہ گلزار ہوگئے (١٨٦١ء، دیوان اختر، ٧٨٣)
تختۂ منصب
"تختہ وضعات منسلک ہونا چاہیے جس طرح تختہ منصب و بیمہ منسلک کیا جاتا ہے۔" (١٩٢٣ء، اصول تنقیح حسابات، ٣)
تخدیر
"ہڈی کو ٹھیک ٹھیک بٹھانے کے لیے کامل تخدیر (بیہوشی) ضروری ہے۔" (١٩٤١ء، جبیریات، ٤٢:٢)