تاریخانہ

"بڑی بڑی تصویریں نامی آدمیوں کی زریں چوکھٹوں میں لگی ہوئی تھیں، تاریخانہ واقعات کو یاد دلاتی تھیں۔" (١٨٦٩ء، مسافران لندن، ١٧٨)

تاریخی آدمی

"تم اس کام کے انجام دینے سے ایک نامی تاریخی آدمی بن سکتےہو۔" (١٨٨٧ء، خیالات آزاد، ١١٨)

تاریخی تناظر

"اس پر ان شاعروں کے علمی اور تاریخی تناظر میں داخل ہونے کا الزام تو شاید نہ لگ سکے۔" (١٩٧٦ء، ہجر کی رات کا ستارا، ١٠٨)

تاریخی عوامل

"جو انسان احساس برتری و شعور کمتری کے تصادم کا شکار اور تاریخی عوامل کے رد عمل کا اسیر ہو۔" (١٩٦٣ء، غالب کون ہے، ١٠)

تاریخی غلطی

"زبانوں کی پیدائش کے لیے کوئی خاص تاریخ مقرر کرنا تو ایک تاریخی غلطی ہے کیونکہ نئی زبانیں غیر محسوس طریقے سے پیدا ہوا کرتی ہیں۔" (١٩٧١ء، تین ہندوستانی زبانیں، ١٧٨)

تاریخی نام

"اس کتاب کا تاریخی نام "خطوط منشی امیر احمد" ہے۔" (١٩١٠ء، مکاتیب امیر مینائی (دیباچہ)، ١٠)

تازہ خیالی

"طلسم کشا کے صفات میں تازہ خیالی و خود غرضی کا وصف بھی ہونا لازم ہے۔" (١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٢٣٢:٦)

تاش کا پتا

 کیا نکتہ ہم کو تاش کا پتہ بتا گیا عورت کے بعد جس کی جگہ ہے غلام ہے (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢١٤)

تاشی

 اس رشک سے تو بجلی چمکے نہ بادلوں میں سنجاف ہے تمامی دامن ترے ہیں تاشی (١٧٩٢ء، دیوان محب دہلوی۔ ٣٩٩)

تاکید بلیع

"بعد ازاں تمام سرداروں کو پس پردہ بلا کر حفاظت و رفاقت میں شاہزادہ کی تاکید بلیغ کی۔" (١٨٥٨ء، حدائق انظار، ٣٦)

تالی[2]

"صالحہ اٹھی پھوپی سے تالیوں کا گچھا لیا کوٹھری کھولی۔" (١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ٨٦)

تالی[3]

"کیونکہ مقصود تلاوت کا غرض اہلی کے لیے کافی ہوتا ہے تالی کوئی بھی ہو۔" (١٩٦٤ء، کمالین، ١٩:٤)

تام الضبط

"صحیح وہ حدیث ہے جس کا ناقل عادل تام الضبط ہو جو نہ تو معطل اور نہ ساذ ہو۔" (١٩٥٦ء، مشکوٰۃ شریف (ترجمہ ١٠:١))

ادھر ہی ادھر

"کہا نہ سنا چھوٹے دروازے پر ڈولی منگا ادھر ہی ادھر اپنے گھر آ پہنچی۔" (١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ١٠)

تانتر

["\"اصلی تانتر میں بعض جانور تارک الدنیا حالت میں دکھلائے گئے ہیں۔\" (١٩٢٣ء، نگار، ٣، ١٧٣:٣)"]

تانیث غیرحقیقی

"نفخ کا صیغۂ مذکر جائز ہے اس لیے کہ نفخ کی تانیث غیر حقیقی ہے۔" (١٩٦٧ء، صدق جدید، لکھنؤ، ٢٧ اکتوبر، ٤)

تاؤ پیچ

"اس نالائق حرکت پر رہ رہ کر تاؤ پیچ آتا تھا۔" (١٩٢٦ء، نور اللغات)

تاڑ پتر

"یہ نئی پود کے طالب علم نہ فرش پر حروف گھسیٹ لینے کو کافی قابلیت جانتے تھے اور نہ سیاہی اور نرسل سے تاڑ پتر پر لکھ لینے کو انتہائی تعلیم سمجھتے تھے۔" (١٩٣١ء، انگریزی عہد میں ہندوستان کے تمدن کی تاریخ، ١٥١)

تاڑ پھل

"تاڑ کے کچے پھل کو کاٹ کر اس کا مغز نکال لیتے ہیں۔" (١٩٢٩ء، کتاب ادویہ، ١١٢:٢)

تاڑ بن

 جٹاں سر کے تھے جھاڑ کی جڑ نمن نکھاں بات کے جیوں کے تھے تاڑ بن (١٦٨٢ء، رضوان شاہ و روح افزا، ٩٢)

ادھر ادھر کا

"ان کے اِدھر اُدھر کے بہت سے کام نکلوا دیتے۔" (١٩٤٦ء، آگ، ٢٨)

تب و تاب[1]

 افق حسن پر بصد تب و تاب ہو رہی ہے طلوع صبح شباب (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٦٠)

تبادلۂ نسل

"ان پودوں میں واضح تبادلۂ نسل پایا جاتا ہے یعنی جنسی پودے اور غیرجنسی مستقل طور پر ایک دوسرے کو پیدا کرتے رہتے ہیں۔" (١٩٧٠ء، برائیو فائیٹا، ٦)

تباہ کن

"میواڑ کے بار بدوں کو اپنی منظوم داستانوں کے لیے اس محاصرے کے تباہ کن نتائج میں بہت عمدہ مصالحہ شاعری اور طبع آزمائی کا مل گیا ہے۔" (١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ١١٥)

تبتل

"نہ اس نے رہبانیت اور تبتل کو جائز رکھا ہے اور نہ. پہاڑوں میں بیٹھ کر عبادت کرنا مباح قرار دیا ہے۔" (١٩٠٤ء، المدینۃ والاسلام، ٨٦)

تبریزی

"خواجہ کی چینی کے برتن، اچار شلجم اور تبریزی (جو ایک قسم کی مٹھائی ہے) یہ چیزیں مشہور تھیں۔" (١٩٥٨ء، عمر رفتہ، ٢١)

تبختر پیشہ

 کیا حقیقت ہے تمہاری اے تبختر پیشگاں خاک میں جب مل گیا کاسہ سر فغفور کا (١٨٧٩ء، دیوان عیش دہلوی، ٥٨)

تبریک[2]

"گو ان کے حدود کے اندر بھی اپنے نفس کے تبرید کا دعویٰ کرنا انسان کے لیے دشوار ہے۔" (١٩٥٣ء، محمد علی (دیباچہ)، ٢:١)

تبسم فزا

 آنکھوں میں ہے لحاظ تبسم فزا ہیں لب شکر خدا کہ آج تو کچھ راہ پر ہیں آپ (١٨٦٤ء، دیوان نسیم دہلوی، ١١٩)

ادوائن کا توتا

 رفتار میں تیزی ہے نہ پرواز بلند شاعر تو نہیں توتے ہیں ادوائن کے (١٩٣٣ء، یاس عظیم آبادی، ترانہ، یگانہ، ٢٠٢)

تبکیت

"قرآن کریم نے. صریح اسلوب میں اس واقعے کی ایسی تردید و تبکیت کی کہ کسی کو جواب میں لب ہلانے کی ہمت و جرات ہی نہ ہو سکی۔" (١٩٤٣ء، سید محفوظ علی، طنزیات مقالات، ٤٤٠)

تبلیغ رسالت

"جب قاسم علی خاں نے تبلیغ رسالت کی وزیر علی خاں نے اسی وقت ان کے سامنے ہاون دستے سے کچلوا ڈالا۔" (١٨٩٦ء، سوانحات سلاطین اودھ، ١٤٤:١)

تبویض

"خوراک میں مینگنیز کی قلت سے مادہ جانوروں میں بلوغ (puberty) دیر سے ہوتا ہے اور تبویض Ovulation میں بے قاعدگی آجاتی ہے۔" (١٩٦٩ء، تغزیہ و غذایات حیوانات ١٠٧)

تجنیس تام[1]

"یاد رکھو یہ تینوں بھی تجنیس تام کی قسمیں ہیں۔" (١٨٨١ء، بحرالفصاحت، ٩٠٠)

تجنیس صوتی

"تجنیس صوتی مختلف الفاظ کی ابتداء میں بار بار ایک ہی آواز کا آنا۔" (بنیادی اسالیب زبان، ٦٨)

تجنیس عارضی

"تجنیس عارضی سے یہاں مراد ہے اشتراک صورت اور اختلاف معنی۔" (١٩٣١ء، اخلاق نقوماجس، ١٣)

تجنیس قلب

"علاوہ صفت مذکورہ کے ضرب و عروض میں تجنیس قلب ہے۔" (تجلیات، ٢٥١:١)

تجنیس محرف

"پَل اور پُل میں تجنیس محرف ہے۔" (١٨٧٢ء، عطر مجموعہ، ٣٠:١)

تجنیس مرکب

"ایک مثنوی لکھی ہے کہ اس کی ہر بیت کے قافیہ میں تجنیس مرکب کی رعایت ہے۔" (١٨٤٥ء، ترجمہ مطلع العلوم، ٢٤٠)

تجنیس ناقص

"تجنیس ناقص یہ ہے کہ دو لفظ یا زیادہ ان سے کلام میں آویں اور وہ دونوں لفظ حرفوں میں متفق ہوں اور حرکات و سکنات میں مختلف ہوں۔" (١٨٤٥ء، ترجمہ مطلع العلوم، ٢٤٠)