تجوز

"اس کی طرف ہمارا ذہن منتقل ہوتا اور ہماری توجہ، ادراک، فکر، تاثر، تجوز . منعطف ہوتا ہے۔" (١٩٠٨ء، اساس الاخلاق، ٢٣٧)

تجوع

"تجوع کا سبب یا تو غذا سے کلی طور پر محروم ہونا یا غذا کی ناکافی مقدار اور ناقص رسد ہوتا ہے۔" (١٩٣٧ء، طب قانونی، ٤٤١)

تجوہر

"عبادات و ریاضات کے ذریعے آدمی ایک وقت مقام تجوہر میں آجاتا ہے۔" (١٩٦٩ء، المعارف، اکتوبر، ٢٠)

تجوہر ماہیت

"ماہیت کی بھی جو اپنی ذاتی حیثیت محسوس ہوتی ہے جسے تجوہر ماہیت کہتے ہیں اسی پر اس تقدم کی بنیاد قائم ہے۔" (١٩٤٠ء، اسفار اربعہ، ١، ١٤٠:٢)

تجویز نویس

"ایسی آسامیاں جیسے تجویز نویس، محرر، نقل نویس وغیرہ وغیرہ۔" (١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٤٩)

تحبب

"اسی واسطے عورتوں کی محبت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحب الٰہی سے تھی۔" (١٨٨١ء، فصوص الحکم، ٢٣٢)

تحت الجوی

"تحت البحری براکین کا ڈھال یعنی میلان تحت الجوی براکین کے ڈھال سے زیادہ نہیں ہوتا۔" (١٩١٦ء، طبقات الارض، ١٦)

تحت السماء

"حضرت تو . تحت السماء رہنا پسند فرماتے ہیں۔" (١٨٩٧ء، لکچروں کا مجموعہ، ١٣٤:٢)

تحت قانونی

"اس زمانے میں عورت کی جو حالت تھی وہ صرف ان تحت قانونی تصریحات سے معلوم ہو سکتی ہے جو عورتوں پر نافذ کیے گئے تھے۔" (١٩٦٤ء، فطرت نسوانی، ٣٦)

تحدب

"یہ ظاہر ہے کہ مثبت خماؤ کے معیار سے اوپر وار تحدب پیدا ہو گا اور منفی خماؤ کے معیار سے نیچے وار تحدب۔" (١٩٤٧ء، مضبوطی اشیاء، ١٩٦:١)

دعوت ولیمہ

"صدر جنرل ضیاء الحق نے. چودھری وجاہت حسین کی دعوت ولیمہ میں شرکت کی۔" (١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ٢٢ مارچ :١)

دعوتی

["\"دعوتی اور اشاعتی کاموں میں اس طبقہ کا تعارف حاصل رہا۔\" (١٩٨٣ء، کاروانِ زندگی، ٢٧٧)"]

دعوت الی الخیر

"ارباب حل و عقد کی طرف سے مایوس ہو کر علی برادران نے براہِ راست طلبہ کو دعوت الی الخیر دینی شروع کر دی۔" (١٩٧٥ء، حیات اور تعلیمی نظریاتِ جوہر، ٤٤)

دعوت الی الحق

"دعوت اِلٰی الحق کے لیے شجاعت قلب درکار ہے۔" (١٩١٣ء، مضامین ابوالکلام آزاد، ١٤)

دعویء خدائی

"یہ بندہ خدا معنی کی تصویر کھینچ کر دعویٰ خدائی نہ کرے۔" (١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ١٣)

دعویء نبوت

"مصمودہ (٣١٨ھ). ایک مذہبی گروہ کی. سرغنہ ایک عورت تھی. اس نے دعویٰ نبوت کے بعد نمازوں کے دعائیہ کلمات بدل دیئے۔ (١٩٧٣ء، فرقے اور مسالک، ٢٤٨)

دفاعی توافق

"دفاعغی توافقات، دعا تخموں اور برہنہ تخموں کے درمیان بنیادی امتیاز (یعنی مادگیں کی تکوین) بلاشبہ ایک توافق کے طور پر پیدا ہوا جس سے بیض دان اور بیج کی بہتر حفاظت حاصل ہوگئی۔" (١٩٤٣ء، مبادی نباتیات (ترجمہ)، ٦٧٧:٢)

دفاعی حصار

"مشرقی پاکستان کے دفاع کے چار طریقے تھے اول. جتنے وسائل دستیاب ہیں انہیں استعمال میں لا کر ڈھاکہ کے گرد دفاعی حصار بنا دیا جائے جغرافیائی لحاظ سے یہ دفاعی حصار تین بڑے دریاؤں (جمنا، برہم پتر اور میگھنا) کے کناروں پر استوار کیا جاسکتا تھا۔" (١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٣٤)

دفاعی حکمت عملی

"اسکوائر کٹ انتہائی دلکش، دفاعی حکمت عملی کے دوران ان کی بیٹنگ بے نظیر۔" (١٩٨٥ء، کرکٹ، ٢١٧)

دفاعی نظام

"جراثیم کے کسی انسان یا جانور کے جسم میں داخل ہونے سے قبل اس کا "پہلا دفاعی نظام" کام کرتا ہے۔ (١٩٦٩ء، امراضی خورد حیاتیات، ٢٧)

دفتر بے معنی

"آپ نے رواداری سے کام لیا ہے، ورنہ یہ کتاب برخود غلط مشیخت اور کھوکھلی علمیت کا دفتر بے معنی ہے۔" (١٩٨٣ء، برش قلم، ٢٤٤)

آداب[2]

 جاں واں بھی ہوئنگے ہاشمی دارا سے دشمن مارسٹ ہوئیگا سکندر کے نمن آداب سب سنسار پر (١٦٩٧ء، ہاشمی، دیوان ٦٥)

دفتر شاہی

"یہ مسلسل واقعات اس اندرونی مرض کے ظاہری آثار تھے جس کی یہ غیرملکی دفتر شاہی گورنمنٹ شکار تھی۔" (١٩٢٣ء، خطبۂ صدارت (مولانا محمد علی) ٦٣)

دقیانوسیت

"مولوی ہٹاؤ دقیانوسیت مٹاؤ آج ان جدیدیت پسندوں کا نعرہ بن چکا ہے۔" (١٩٨٧ء، تکبیر، کراچی، ٨جنوری، ٣٩)

دقیق النظر

"جہاد کی نزاکتوں کے بارے میں یہ لوگ کتنے دقیق النظر تھے۔" (١٩٨٦ء، تحریک پاکستان بلوچستان میں، ٩٥)

دقیق نظری

"اس عرض مدت میں مقننین کی دقیق نظری نے معمولی قانونی یا بیعی وصیت میں. اصلاحیں اور ترقیاں کیں۔" (١٩٣٣ء، قدیم قانون (ترجمہ)، ١٦٩)

دقیقہ سنج

"اگر کچھ فرق ہے تو بہت باریک ہے جسے دقیقہ سنج اور حساس آلات کی مدد کے بغیر محسوس نہیں کیا جاسکتا۔" (١٩٧٠ء، اردو سندھی کے لسانی روابط، ١٦٣)

دکنی اردو

"دکنی اردو میں پنجابی زبان کی علامات ظاہر ہیں۔" (١٩٦١ء، تین ہندوستانی زبانیں، ١٣٧)

دکھ آمیز

 دنیا کے پھول میں توں، باس وفا کا نہ منگیں کہ سبی پھول کوں چو پھر لگے ہیں کانٹے دکھ آمیز (١٦١١ء، قلی قطب شاہ، کلیات، ١٢٣:٢)

دل بر

 رنج سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو تھوڑی سی خاکِ کوچۂ دلبر ہی لے چلیں (١٩٧٢ء، دیوان، ١٣٢)

دل بری

 پوچھو نہ کچھ کہ ہم سے غزالاں بزم شب کس شہر دلبری کی زباں بولتے رہے (١٩٨٣ء، برشِ قلم، ٥٨)

اس دن کو

 ہے تیرہ روز اپنا لڑکوں کی دوستی سے اس دن ہی کو کہے تھا اکثر پدر ہمارا (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٤٧)

دل جانی

"میاں مرغیوں سے تو میری زندگانی ہے یہی میرے بچے دل جانی ہیں۔" (١٨٨٣ء، گل بہ صنوبر چہ کرد (آرام کے ڈرامے)، ٢٣٨:٣)

دل بے درد

 جو برہ دکھ سہے وہی بُوجھے دل بے درد درد کیا یا وے (١٧٣٩ء، کلیاتِ سراج، ٤١٥)

دل شکستگی

 وابستگی سے غم کی یہ دل شِکستگی ہے ٹکڑے جگر ہے جیسے بکسی ہوئی کلی ہے (١٨٩٩ء، شاد لکھنوی (مہذب اللغات)۔)

دل کا درد

 مرے دل کا درد غزل ہوا مرے حرف حرف میں حل ہوا (١٩٧٩ء، جزیرہ، ٧٩)

دل کا سخت

کوئی مطلب موجود نہیں

دل کا میلا

"عبدالعزیز بن مروان نئے نئے گورنر بنے تھے، نوجوانی کے دِن کم تجربہ۔ ایک ملنے والے نے سوچا. مجھے اِدھر اُدھر کی اطلاعیں انہیں بہم پہنچانا چاہیے تاکہ وہ مجھے لوگوں کی چاندی ہو جاتی ہے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٣٤٥)

دل کا غبار

 ایک عالم پہ بار ہیں ہم لوگ کس کے دِل کا غبار ہیں ہم لوگ (١٩٣٦ء، روحِ کائنات، ٧٩)

دل کا نرم

"دل کی نرم میں سلاسے، میں نے کہا کہ اچھا لے جاؤ۔" (١٩٢٨ء، پس پردہ، ٨٧)