باناتی[3]

"بیچاروں نے اپنا باناتی چغہ بچھا دیا۔" (١٩٢٨ء، حیرت، مضامین، ٢٨٤)

کجراری

 جیسے کالا ہرن ہو مدھ بن میں ایسی ہے اسکی آنکھ کجراری (١٩٨٨ء، میں مٹی کی مُورت ہوں، ١٠١)

کچ[1]

"لوہے کی مقناطیسی کچ دھات ایشیائے کوچک کے مقام مغنیشیا میں پائی گئی۔" (١٩٤٥ء، طبیعیات کی داستان، ٣٣:١)

کچ دھات

"ایلومینیم کے اہم سلیکیٹس کچ دھات مندرجہ ذیل ہیں۔" (١٩٨٥ء، غیرنامیاتی کیمیا، ٥٣)

کچ[2]

"یہ گھڑی کچ کی اس شکل کی بنی ہوئی ہوتی ہے ایک خانے میں ریت بھری ہوتی ہے دوسرا خالی ہوتا ہے۔" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ١٦٢)

کچا سوت

"جیسے وہ کچا سوت تھا کہ بس ایک جھٹکے میں ٹوٹ گیا۔" (١٩٨٦ء، خیمے سے دور، ٨١)

کچا دھاگا

 دفعتاً ایک دھماکے کے ساتھ کچّے دھاگوں کے سرے چھوٹ گئے (١٩٥٨ء، کیات مصطفیٰ زیدی (شہر آذر)، ٥٢)

کچا سونا

"زبان اردو ابتداء میں کچا سونا تھی۔" (١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ٥٠)

کچا فرش

"مسجد نبوی. کے کچے فرش پر بیٹھ کر ایشیا اور افریقہ کی قسمتوں کے فیصلے ہوا کرتے تھے۔" (١٩٨٨ء، فاران، کراچی، نومبر، ٣٧)

کچا قیدی

"ان جیلوں میں دو قسم کے قیدی پائے جاتے ہیں، کچے قیدی اور پکے قیدی۔" (١٩٧٤ء، جنگ، کراچی، ٢٨)

کچا گوشت

"وہ تو نِرا وحشی ہے، خیمے میں رہنے والا بَدُّھو ہے، کچا گوشت کھا کر گزارہ کرتا ہے۔" (١٩٨٦ء، دنیا کا قدیم ترین ادب، ٤٠٥:١)

کچر کچر

منشی ثناء اللہ. کتبے سے ٹیک لگائے بیری کے ہرے ہرے پتے کچر کچر جبا رہا تھا۔ (١٩٧٠ء، خاکم بدھن، ١٢٢)

کچھ ایسا

 کسی نے ہنس دیا ساغر چھلک اٹھا دل نشہ چڑھا تو کچھ ایسا کہ پھر اتر نہ سکا (١٩٦٠ء، لہو کے چراغ، ١٠٧)

کچی اینٹ

 اگر مینہ زور سے برسا تو گل جائیں گی دیواریں کہ اینٹیں ساری کچی ہیں بشیر احمد کے بَھٹّے کی (١٩٣٧ء، چمنستان، ١٥٧)

بانا بند

"پچاس ہزار سوار اور سوائے بانا بند ہیں۔" (١٧٤٦ء، قصۂ مہر افروز دلبر، ٢٣٨)

کچی پکی

"جتنی کھجوریں کچی پکی کاٹری کھدری گری ہیں. رومال میں باندھ لی تھیں۔" (١٩٢٤ء، خلیل خان فاختہ، ٥٥:١)

کچی پیشی

"سیشن جج نے مقدمے کے حالات سنے اور فیصلہ پڑھا تو کچی پیشی میں ہی مقدمہ خارج کر دیا۔" (١٩٥٨ء، ناقابل فراموش، ٣٩٩)

کچی دھات

"لکڑی کی جگہ کچی دھات کو اہمیت حاصل ہے۔" (١٩٨٤ء، جدید عالمی معراشی جغرافیہ، ٦٦)

کچی شراب

"کچی شراب کے نشے میں دھت جوان اور بوڑھے جھوم جھوم کر رقص کریں گے۔" (١٩٩٠ء، چار دیواری، ٨)

کچے پکے

"کَچّے پَکّے ملا کے نو ہوئے۔" (١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٥٥)

کحل جواہر

"خاک کو کحل الجواہر سمجھ کر آنکھوں میں جگہ دے۔" (١٨٨٧ء، خیابان آفرینش، ٣)

بانا[3]

"غرض اور غایت بانے کی بھی یہی ہے کہ بانا - چلاتا ہوا انسان دشمنوں کے نرغے میں سے نکل جائے۔" (١٩٢٦ء، شرر، مشرقی تمدن کا آخری نمونہ، ٢٤٩)

کد[2]

 اس کو ناحق ہوا ہے مجھ سے حسد اب تو برباد ہوگا اس کا کد (زعم (قرآن السعدین، ٢٧٣))

کدخدا

 عشق بے پردہ جب فسانہ ہوا مضطرب کد خُدائے خانہ ہوا (١٨١٠ء، کلیاتِ میر، ٩٢٩)

کد[3]

 اُن کو یہ کَد کہ کھینچ لیے جائیں دور تک ہم کو یہ ضد کہ بات جہاں ہے وہاں رہے (١٩٤٨ء، آئینہ حیرت، ٧٥)

کمر توڑ

"اٹھارویں صدی میں حکومت کی کمر توڑ وصولی. نے برصغیر کے معاشرے کی بنیادیں ہلا دیں۔" (١٩٧٥ء، شاہراہ انقلاب، ٢١٢)

کمپیوٹرائزڈ

"فیتے کو نکال کر کمپیوٹرائزڈ ریڈر سے گزارا جاتا ہے۔" (١٩٨٧ء، اردو رسم الخط اور ٹائپ، ٣٢٤)

کمپیٹشن

"اس کمپیٹیشن کی فضا کو سمجھو ناتھ نے تھوڑی سی ہوا دیکر روک دیا۔" (١٩٨٧ء، ابوالفضل صدیقی، ترنگ، ٤٤٨)

کمپوزیشن

"اس نظم کی تذہیب کاری کا حسن یہ ہے کہ کمپوزیشن، میناکاری، خطی تناظر. سب جلوے بن گیے ہیں۔" (١٩٨٨ء، فیض احمد فیض، ٢١٩)

بانا[2]

"اختیار حلت و حرمت میں بانے کا ہے کیونکہ فقط تانے سے وہ کپڑا نہیں کہلاتا۔" (١٨٦٧ء، نورالہدایہ (ترجمہ)، ٦٧:٤)

کمپوڈر

"وہاں جو جرمن تعینات ہیں وہ جرمن ہے، وہ کمپوڈر ہے خاک نہیں سمجھتا، کمبخت۔" (١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٦٢٩:١)

کمانڈنٹ

"کاکول اکیڈمی کے کمانڈنٹ رہے ہیں۔" (١٩٧٢ء، دنیا گول ہے، ٢٩٠)

کمان داری

 جنہیں زعم کمانداری بہت ہے انہیں پر خوف بھی طاری بہت ہے (١٩٨٦ء، بے آواز گلی کوچوں میں، ١٠٧)

کم نگاہی

"اس بے اعتنائی و کم نگاہی کا ازالہ کیا جائے جو مومن کے ساتھ ایک عرصے سے برتی جا رہی ہے۔" (١٩٨٧ء، غالب فن و شخصیت (ملاحظات))

کماؤ پوت

"بڑی بوڑھی عورتیں اس دن کماؤ پوتوں کا منہ دیکھتی ہیں آنکھ کھول کر۔" (١٩٨٥ء، بارش سنگ، ٧)

کارسرکار

"کار سرکار" کے سلسلے میں باقاعدہ طور پر قواعد کے مطابق اجرت ادا کی جانی چاہیے۔ (٢٩٨٢ء، آتش چنار، ١٧٠)

کار پیما

"وزارتِ واٹنا. کے عروج و زوال کا مدار ایک سیاسی کار پیما کی طرح جنوب میں آسٹروی جنگ کی ترقی یا تنزلی پر تھا۔" (١٩٢٥ء، تاریخ یورپ جدید (ترجمہ))

کارخانۂ قدرت

"کارخانہ قدرت کے شیدائی دیکھ رہے ہیں۔" (١٩٣٦ء، راشد الخیری، نالہ زار، ٣٢)

کاربوہائیڈریٹ

"اس میں بہت سے نمکیات جو لبلبے سے مل کر چربی، کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔" (١٩٨٤ء، اساسی حیوانیات، ٩٧)

کاربن کاغذ

"کاربن کاغذ کی مدد سے بہت سی نقلیں ایک تحریر سے تیار ہو جاتی ہیں۔" (١٩٧٠ء، ادب و لسانیات، ٣٢١)