ذوبی

"محض قریب جدید زمانے میں ہی ذوبی کا کثیر ترین حصہ تہ نشیں ہوا تھا۔" (١٩٣١ء، خلاصہ طبقات الارض ہند، (ترجمہ)، ٦٤)

ذوقی

"دلائل ذوقی و شہودی و اعتباری و اکتسابی و نظری کی میری نظر سے گزر گئے مگر میری طبیعت کا شبہہ نہ رفع ہو سکا۔" (١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ٤٢٤:٢)

بام[4]

"اس نے شیشے کے سامنے سے بام اٹھائی اور - اپنے ماتھے پر مل لی۔" (١٩٤٣ء، گرہن، ١٦٧)

ذوی العقول

"سجدہ آدم کا حکم اس وقت کی تمام ذوی العقول مخلوقات کے لیے عام تھا۔" (١٩٦٩ء، معارف القرآن، ١٢٩:١)

ذوی القربی

"جن لوگوں پر مال خرچ کرنا ہے مثلاً ذوی القربیٰ مساکین، مسافر، سوال کرنے والے فقیر ان سب کو . ایک انداز سے بیان فرمایا۔" (١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٣٧٧:١)

ذہانتی

"ذہانتی امتحانوں کی اکثریت کی معیار بندی زیادہ تر اور کلیتاً بھی شہری بچوں ہی سے کی گئی ہے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٥٠٦)

تپا ون

 تپا ون تپاؤ جلاؤ بخور مگر ماھو کائن سیکون (١٩٦٩ء، مزمور میر مغنی، ٢٢٣)

بام[3]

"مچھلیوں کے یہی چند مشہور اقسام زبان زد ہیں روہو بام لال پر اور بھی پانچ سات۔" (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، فکر بلیغ، ٣٠)

تپش اندوز

 وہ تجلی حقیقت جو ضلالت سوز تھی گرمی قلب محمد سے تپش اندوز تھی (١٩١٣ء، شکریہ یورپ، ٦)

تپش آلودہ

 ذبح کرتا تھا وہ قاتل مجھ تپش آلودہ نے خون میں سب دامن کے پاٹ اس کے اچھل کر بھر دے (١٨٣٠ء، کلیات نظری، ٥٧:١)

تپش پیما

"اس نے حرارت کو ناپنے کے لیے ایک تپش پیما ایجاد کیا۔" (١٩٦٨ء، فتوحات سائنس، ٣٠)

تت[1]

 جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ہے یہی اک بات ہر مذہب کا تت (١٩٢٤ء، بانگ درا، ٣٣٣)

تتابع

"تتابع حروف عطف، یکے بعد دیگرے دو یا دو سے زیادہ حروف عطف کا آنا جیسے: سب نے مل کر سنتوں اور نیازوں اور چلوں اور عملوں اور دعاؤں کی بھرمار کر دی۔" (١٩٤٧ء، بنیادی اسالیب زبان، ٧٠)

تثلیث پرست

"اس لیے کہ مسلمانوں کے مقامات مقدسہ پر اب غالب اثر موحدین کا نہیں بلکہ تثلیث پرستوں کا ہو گا۔" (١٩٢٠ء، مضامین شرر، ١، ١٦٥:٣)

تجاذب اجسام

"مسلہ تجاذب اجسام پر اس کتاب سے ایک اقتباس نقل کیا ہے۔" (١٩١٠ء، مقالات اختر، ١٨٧)

تجانس

"تجانس کے یہ معنی ہیں کہ دو چیزیں ایک جنس کی ہوں مثلاً آدمی اور گھوڑا جو جنس میں شریک ہیں یعنی وہ بھی حیوان ہے اور یہ بھی۔" (١٨٨١ء، بحرالفصاحت، ٦٦٨)

بام[2]

"خلاصی پانی ناپ کر بتلاتا جاتا تھا کہ یہاں پانی اپنے بام گہرا ہے۔

تجدبدیت

"ہندو تجدیدیت پرستوں کا نقطہ نظر کچھ کم علیحدگی پسندانہ نہیں رہا۔" (١٩٥٣ء، ثقافت پاکستان، ١١)

تجدیف

"یعقوب بوہمے . اس تجدیف سے خائف نہ تھا، اس کے مذہبی اور فلسفیانہ تخلیات کئی مقامات پر برونو کے خیالات سے مشابہ ہیں۔" (١٩٣١ء، تاریخ فلسفہ جدید، ١٤٥:١)

تجرع

 یہ کہکر بہ تعجیل گھر کو پھرا تجرع کا ساماں مہیا کیا (١٨٠٢ء، بہادر دانش، طپش، ٥٩)

تجریدی عمل

"ماہیت کے متعلق یہ تجریدی عمل خود ایک قسم کا وجود ہوتا ہے۔" (١٩٤٠ء، اسفار اربعہ، ١٤١٥)

تجسد

"مقصد یہ تھا کہ جملہ حوادث کی ترتیب اس سے بڑے حادثے یعنی تجسد مسیح کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے۔" (١٩٥٩ء، مقدمہ تاریخ سائنس، ١، ٤٩٣:١)

بام نشیں

 ہمیشہ بام نشینوں سے تاک جھانک رہے بلند حوصلہ اونچی جگہ نظر رکھے (١٨٩٥ء، دیوان راسخ دہلوی، ٢٤٦)

تجلی ذات

"آخری درجہ تجلی ذات کا ہے، جس سے انسان کامل میں الوہیت کے انداز پیدا ہو جاتے ہیں۔" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٠٤:٣)

تجلیہ

"یہاں باطن میں دیکھنے کوں بہوت خطرے ہور و سواس ہور تشویش ہے مرید کو یہاں دو کام ہیں تخلیہ ہور تجلیہ سویپر کا نور ہے۔" (١٦٢٨ء، (ترجمہ) شرح تمہیدات ہمدانی، ٥٥)

تجمید

 سحق تکلیس تصفیہ تصعیہ غسل تقطیر تسقیہ تجمید (١٨٨٧ء، ساقی نامہ شقشقیہ، ٣٦)

تجمیر

 ہندوؤں سے جاے کیونکر سر گرانی ہوش کی جب تلک اس عود سے تجمیر ہر کافر نہ ہو (١٨٧٠ء، تیغ فقیر برگردن شریر، ١١٠)

دست بالا

"یہ دولت سبز و شیریں ہے . اور اس کی مثال اوس شخص کی جیسی ہے جو کھاتا چلاتا جاتا ہے اور سیر نہیں ہوتا۔ دست بالا دست زیریں سے بہتر ہے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٣١٦:٢)

دس بیس

 یاران فرو ماندہ بھی پہنچے سر منزل دس بیس کے پیچھے رہے دو چار کے آگے (١٩١١ء، ظہیر، دیوان، ١٣٦:٢)

بان دار

"پیادوں کے نمٹ کے نمٹ بان داروں کے ٹھٹ کے ٹھٹ۔" (١٨٠٢ء، نثر بے نظیر، ٣٢)

دریدہ گریباں

"کلکتہ کی جو کچھ بھی رونق تھی بس انھی دریدہ گریبانوں اور چاک دامانوں سے تھی۔" (١٩٧٤ء، ہمہ یاراں، دوزخ، ٨٩)

دریائی جانور

"معلوم ہوا کہ دریائی جانور کے لیے ذبح کرنا شرط نہیں۔" (١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٣٦١:١)

دست نارسا

 لگی ہے چشم زمانہ اگرچہ وہ دامن بہت ہے دور ابھی دست نارسا سے مرے (١٨٨١ء، حرف دس رل، ١١٤)

دست کشائی

"مفغول غانچی نے محاربہ میں دست کشائی کر کے پائے ثبات مستحکم کیا۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٠٨:٣)

بان چرخی

 بان چرخی نے جو دیکھی شان چرخ بان چرخی ہو گئی تب بان چرخ (١٨٣٩ء، مثنوی خزانیہ، ٣١)

دستبردار

"بیسویں صدی میں سماج اور سماج میں فرد کی آزادی کے تصور اور اہمیت نے فرد کو اپنے آزاد کرانے کی دھن میں بغاوت کا راستہ دکھایا ہے . آزادی کا یہ تصور نہ درست ہے نہ صحت مند، اس لیے آہستہ آہستہ ہمارے افسانہ نگار بھی اس سے دستبردار ہو رہے ہیں۔" (١٩٧٠ء، آج کا اردو ادب، ٢٣٣)

کج بین

"وہ بدصورت اور کج بین ہے۔" (١٩٧٤ء، اخبارِ جہاں، کراچی، ٧اگست، ١٨)

کج بینی

"ان کے ذہن کا سانچا ایسا ہوتا ہے کہ اس سے جو بات نکلتی ہے سیدھی نکلتی ہے غلط روکی کج بینی کی استعداد ہی ان میں نہیں ہوتی۔" (١٩٧٢ء، سیرتِ سرورِ عالمۖ، ٢٦٤:١)

آتمک

"وہ پہاڑ پر جا کر تپسیا (عبادت) کرے اور اس سے اس میں آتمک بل . پیدا ہو۔" (١٩٢٤ء، روزنامچہ، حسن نظامی، ٢٧٢)

کج روش

 مری عمرِ کَج روِش مجھ سے کہہ رہی تو اِک طلسم ہے تجھے ٹوٹنا ضرور ہے (١٩٨٧ء، زندہ پانی سچا، ٤٢)