شاعرانہ چشمک

"سائیں مرحوم ہم گیر طبیعت رکھتے تھے . شاعرانہ چشمک اور معرکہ آرائی میں بھی وہ کبھی نیچے نہیں بیٹھے . ان کے بے شمار شعر سینہ بہ سینہ چلے آتے ہیں۔" (١٩٧٧ء، سائیں احمد علی، ٢٨)

شب ہجراں

"کچھ ثانیوں کے لیے، جو مجھے شب ہجر کی طرح بہت طویل لگے۔" (١٩٨٥ء، آتش چنار (پیش لفظ، ح))

شب مہتاب

 جو تبسم چھین لیتے ہیں شب ماہتاب سے جن کی برنائی جگاتی ہے دلوں کو خواب سے (١٩٢٤ء، فکرو نشاط، ١٠)

اثرانداز

 اثرانداز ہوں جس پر نہ یہ جذبات نفسانی جو مثل آئنہ ہو پر تو وحدت سے نورانی (١٩٢٩ء، مطلع الانوار، ٦٥)

شاہراہ عام

"علم کو کتب خانوں اور مکتبوں سے باہر لاکر شاہراہ عام پر کھڑا کیا۔" (١٩٦٨ء، رئیس احمد جعفری، نیاز فتحپوری، شخصیت اور فکروفن، ٤٩)

شامی[2]

"اس نے صرف ایک پلیٹ، شامی اور چائے پر گزارہ کرنے کا تہیّہ کیا تھا۔" (١٩٨٧ء، آخری آدمی، ٧١)

شامی[3]

"شامی حسی اعضاء یہ کسی کیمیاوی شے سے نکلتے ہوئے روح یا بھاپ سے اثر پکڑتے ہیں۔" (١٩٦٧ء، بنیادی حشریات، ٥٣)

شاہ دو جہاں

 پھر یاد جو آئی ہے مدینے کی بلانے کیا یاد کیا پھر مجھے شاہ دوسَرا نے (١٩٤٩ء، کلیات حسرت موہانی، ٣٣٩)

شامی[1]

"دور حاضر کے شامی موسیقار بلند ضربوں کے لیے دایاں اور مدہم کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧١٥:٣)

شب رات

 پڑا ہے قحط بشر مر رہے ہیں فاقوں سے خوشی ہو کیا مجھے شبرات کے پڑاقوں سے (١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٣٨٥:١)

شاہانہ وقت

"ساچق کا نشان شاہانہ وقت پر چڑھتا ہے اور برات کا صبح کو۔" (١٩٢٩ء، نوراللغات، ٣٥٤:٣)

شاہ صفا

 میرا گھر فقر و خرابی نے کیا ایسا صاف کہ نہوگی یہ صفا شاہ صفا کے گھر میں (١٨٦٧ء، رشک، نوراللغات،)

شروع شروع میں

"شروع شروع میں کچھ ایسا غم نہیں ہوا تھا۔" (١٩٨٢ء، غلام عباس، زندگی نقاب چہرے، ١٩٠)

شرم و حیا

"دونو جوان لڑکیوں نے اس وقت شرم و حیا کو تلا بخلی دے کر اپنے عاشقوں کے نام لے کر بھی پکارا۔" (١٩٤٨ء، اور انسان مر گیا، ١١١)

اٹکھیل پن

"اوسی اٹکھیل پنے اور الڑھ پن کے ساتھ دیکھتا بھالتا چلا جاتا تھا۔" (١٨٠٣ء، رانی کیتکی، ٦)

شسستگی

"بولی میں زبان کی شستگی نہیں پائی جاتی۔" (١٩٨٥ء، البدیع، ٢٧)

شپ یارڈ

"شپ یارڈ کا پہلا جہاز یوگوسلاویہ کی فنی امداد سے تیار ہوا تھا۔" (١٩٦٩ء، جنگ، کراچی، ١٤، جنوری، ٧)

شبنم افشاں

 گریہ ساماں میں، کہ میرے دل میں ہے طوفان اشک شبنم افشاں تو، کہ بزم گل میں ہو چرچا ترا (١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٠٣)

شجر زار

"ان کا خیال تھا کہ ایسے کسی شجر زار کی ٹہنی توڑنے والے کی یا تو اچانک موت واقع ہو جاتی ہے یا اس کے کسی عضو میں نقص آجاتا ہے۔" (١٩٦٥ء، شاخ زریں، ٢٢٧:١)

شخصی رنگ

"مجنوں کے افسانوں میں ان کا شخصی رنگ بہت نمایاں رہتا ہے۔" (١٩٨٨ء، نگار، کراچی، ستمبر، ٢٨)

شر پسند

"ان میں شرپسند عناصر نے شامل ہو کر بے گناہوں کو نہیں مارا۔" (١٩٧٦ء، اردو افسانہ روایت اور مسائل، ٢٩١)

شکتی پوجا

"شکتی پوجا نے بہت سے ہندوؤں کے دلوں پر جو سکہ جما رکھا ہے وثوق سے کہنا مشکل ہے کہ یہ سکہ اس نے کب جمایا۔" (١٩٧٢ء، روح اسلام، ١٤)

شکتی مان

"تو بڑے سے بڑے شکتی مان سے جب چاہے اپنا بھوگ لے لے۔" (١٩٤٣ء، بن باسی دیوی، ١٦٧)

شکر دانی

"عبداللہ اسپرٹ کا چولھا اور پانی کی کیتلی . ٹیبل پر رکھ دیتا ہے چائے دانی اس کے پہلو میں جگہ پاتی ہے مگر فنجان اور شکر دانی کے لیے اس کا قرب ضروری نہ ہوا۔" (١٩٤٢ء، غبار خاطر، ٣٨)

شوبوائے

"مسلمان انہیں ہندوؤں کا بچہ جھمبورا یعنی شو بوائے قرار دیتے تھے۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٣٤٢)

شو روم

"ادب ان کے یہاں محض شو روم کی زینت ہے۔" (١٩٧٢ء، ناصر کاظمی، خشک چشمے کے کنارے، ٤٣)

شوکیس

"جی چاہتا ہے کہ تمہاری اس کلاسک کردار ماما کو کسی شوکیس میں سجا دیں۔" (١٩٨٩ء، افکار، کراچی، اپریل، ٤٩)

شناس نامہ

"کتوں کے مالکوں اور مالک خواتین نے جو پسندیدہ نسل کے کتے پال رکھے ہیں ان کا شناس نامہ بھی وہ رکھتے ہیں۔" (١٩٧٦ء، نوائے وقت، لاہور، ٢٢ جولائی، ٢)

شمسی مہینہ

کوئی مطلب موجود نہیں

اپنے طور پر

 محو تھے ہر اک تماشے میں پر اپنے طور پر تم ادھر دیکھا کئے اور ہم ادھر دیکھا کیے (١٨٠٩ء، جرات، دیوان، ٤٧٣)

شمشیر بردار

"چاند بی بی اور جھانسی کی رانی جیسے سیاسی قبیلے کی شمشیر بردار نمائندہ خاتون ہیں۔" (١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ٨ دسمبر، ٣)

شمع توحید

 مدینے والے کے دم سے روشن ہے شمعِ توحید دو جہاں میں زبان پہ بعد از خدا جب آیا مدینے والے کا نام آیا (١٩٨٣ء، حصارانا، ٣١)

شکم پرستی

ان کی شکم پرستی کو ابھارا جا رہا ہے۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٥٠١)

شعاع پاشی

"زمین کی عمر تاب کاری یا شعاع پاشی کے مطالعہ سے کافی صحت کے ساتھ محسوب کی جاسکتی ہے۔" (١٩٥٩ء، مقدر انسانی، ١٣١)

شعاع ریز

"ایک اچھا شعاع ریز اچھا جاذب اور ناقص شعاع ریز ناقص جاذب ہوتا ہے۔" (١٩٦٦ء، حرارت، ٨٨٠)

شعاع نظر

 کیا تھا اس نے شعاعِ نظر سے جو پیدا وہ آج آنکھ سے تصویر عکس میں دیکھا (١٨٧٥ء، فروغ ہستی، ٤٠)

شعریت

"اقبال کا ذہن اپنے محرک کی اعلٰی سطح کو چھو رہا ہے یہ محرک ہی اس نظم کو وہ شعریت بخشتا ہے جس کے بغیر یہ نظم، نظم نہ ہوتی۔" (١٩٨٧ء، اقبال ایک شاعر، ٤٣)

شعلہء رخ

 شعلہ رُخ سرخ پوش منکر و کافر ادا رنگلہ جنکا سدا رشک ہو ناقوس کا (١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٨٠)

شکار نامہ

"وھیل کے ان شکار ناموں میں دراصل کوئی بےحد قوی قسم کی چیز پائی جاتی ہے۔" (١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ، ١٧٢)

اتنے کے لیے

 صرف اتنے کے لیے آنکھیں ہمیں بخشی گئیں دیکھیے دنیا کے منظر اور یہ عبرت دیکھیے (١٩٢٠ء، روح ادب، ٨٦)