مسکارا

"وہ بے چارہ فوٹوگرافر ایک گھنٹے سے باہر سوکھ رہا ہے، تصویریں بنا لے تو میری بھی جان چھوٹے اور اس کی بھی، انہوں نے پلکوں پر مسکارے کا آخری ٹچ دیتے ہوئے کہا۔" (١٩٩٥ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٥٣)

مسکنا[1]

"بار بار جھک کر پھونکنے سے ران پر سے چست پاجامہ مسک گیا تھا۔" (١٩٨٢ء، بوچھار، ١٠٧)

مسل بندی

"دفتروں میں فائیلنگ یا مسل بندی کا ایک نظام ہوتا ہے جس کے مطابق کاغذات و مراسلات ایک خاص ترتیب سے رکھے جاتے ہیں۔" (١٩٨٩ء، اردو نامہ، لاہور، مئی، ٢٤)

مسلوک

"امرا باہم دگر طریقہ فروتنی کا مسلوک رکھتے ہیں۔" (١٨٦٩ء، غالب، خطوط غالب، ٦٠١)

مسمریز

"عیسائیوں کی نگاہیں مسمریز کرتی رہتی ہیں۔" (١٩٠٥ء، عصر جدید،۔ ٨)

مسمسانا

"میری طرف مسمساتی اور منمناتی چلی آرہی ہے۔" (١٩٧٠ء، یادوں کی بارات، ٥٧)

مسمط

"مسمط"ایک عربی لفظ ہے جو لفظ "تسمیط" کا مفعول ہے "تسمیط" کے لغوی معنی ہیں "موتی پرونا"۔" (١٩٨٣ء، اصناف سخن اور شعری ہئیتیں، ٢٢١)

مخالفانہ

"کملا کا سلوک بدستور مخالفانہ ہی رہا۔" (١٩٩٣ء، افکار، کراچی، جولائی، ٤٦)

محیط اعظم

"محیط اعظم اس کی وسعت فیض سے بصد پیچ و تاب امواج انگشت بدنداں تھا۔" (١٨٥٩ء، سروش سخن، ٧)

محور حرکت

"اس خط خیالی کے گرد لٹو کے سارے حصے حرکت کریں گے، اس خط کا نام محور حرکت رکھو۔" (١٨٩٠ء، جغرافیہ طبیعی، ١٦:١)

محو نظارہ

 محو نظارہ ہو کوئی تو کوئی محو نظر یا الٰہی وہ مقامات کہاں سے لاؤں (١٩٨٣ء، حصارانا، ٩٢)

بال باندھا

["|مرزا مسعود کی طرف سے کوئی اندیشہ نہیں، وہ بال باندھے غلام ہیں۔\" (١٩١١ء، غیب داں دلھن، ٦٦)"]

محو استراحت

"ان کے شفاف بچھونے والی مسہری پر محو استراحت ہے۔" (١٩٨٨ء، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، ٤٩)

مخروطی انگلی

"ہماری شاعری میں جہاں بھی مخروطی اور حنائی انگلیوں کا ذکر آیا ہے، وہ ڈولیوں ہی کی ذین ہے۔" (١٩٩٤ء، افکار، کراچی، اکتوبر، ٥١)

مختلف النوع

"مشترک زبان، مشترک مذہب اور مشترک طرز زندگی. نئی تہذیب کو متحد رکھے ہوئے تھے تاہم اپنے عروج پر ان اصلی اور مختلف النوع عناصر کے آزادانہ لین دین میں اس کی ہئیت عمومی تھی۔" (١٩٩٣ء، صحیفہ، لاہور، جنوری تا مارچ، ٩)

مختلف اللسان

"مختلف اللسان مقامیوں کی طرح مختلف اللسان مہاجروں کی قومی زبان اردو ہی تھی۔" (١٩٧٠ء، صدا کر چلے، ٢٣٩)

بال[1]

"پودے کے کسی حصے پر بال یا کانٹے نہ ہوں۔" (١٩٦٦ء، چارے، ٥٥)

مخلوط طرز تعلیم

"کہا جا سکتا ہے کہ مخلوط طریقۂ تعلیم خود اچھا یا برا نہیں بلکہ طلبا کو اس سلسلے میں صحت مندانہ رویے اپنانے کی تربیت دی جائے۔" (١٩٩٨ء، جنگ، کراچی، ٣٠ اکتوبر، ١٦٠)

مرغوبہ

"ملک عراق کی تمام اشیائے مرغوبہ پر اس کا قبضہ ہو گیا تو مصعب نے مجھ پر یہ ظلم ڈھانا شروع کیا۔" (١٩٦٥ء، خلافت بنو امیہ، ٣٢٢:١)

مرغن

"مرغن و مسلم کھانا تھا۔" (١٩٨٧ء، ریگ رواں، ٣٢٢)

مرض وبائی

کوئی مطلب موجود نہیں

مرض استسقاء

"میر عنایت بیگ نے. ٢٥محرم ١٢١ھ کو مرض استسقاء میں انتقال کیا۔" (١٩٨٨ء، لکھنؤیات ادیب، ٥٢)

بال سے باریک

 مری نازک خیالی کا نہ کیوں شہرہ ہو عالم میں بندھے ہیں بال سے باریک مضموں اور زمیں نازک (١٩٠٠ء، حبیب، دیوان، ١٢٦)

مرشد زادہ

"بادشاہوں کے تذکروں میں ہم نے مرشد زادوں کا سنا ہے۔" (١٩٨٤ء، گرد راہ، ٢١٧)

مرمر[1]

"جو شے مر مر کی سلوں کو زندگی کے ارتعاش سے جھلکاتی ہے اور ان میں جان ڈالتی ہے وہ یہی اندرونی جذبہ ہے۔" (١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ٤١)

مرگ آرزو

 عالم سوز و ساز میں وصل سے بڑھ کے ہے فراق وصل میں مرگ آرزو ہجر میں لذت طلب

مرکوب

"سنسکرت بھی بہت وسیع زبان ہے، اس کے علاوہ ضائع کے ان کے اوزار، مرکوب و مشروب و مطعوم و ملبوس و مسکن وغیرہ۔" (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، فکر بلیغ، ٣٠)

مرکزی وزیر

کوئی مطلب موجود نہیں

مرکزی نقطہ

"منشی محبوب عالم مرکزی نقطے کو پکڑنے کے بجائے اس سے گریز کی سعی میں مبتلا نظر آتے ہیں۔" (١٩٨٧ء، اردو ادب میں سفرنامہ، ١٨٦)

مرکزی کردار

"عادل ندیم کے افسانوں کے بیش تر مرکزی کردار نچلے طبقے کے لوگ ہیں جو جرائم پیشہ ذہن اور نفسیاتی امراض کا شکار لگتے ہیں۔" (١٩٩٦ء، افکار، کراچی، مئی، ٨٠)

مرکزی شہر

"امتداد زمانہ سے یہ اپنے علاقے کا مرکزی شہر اور ایک مختصر سی ریاست کا صدر مقام بن گیا۔" (١٩٨٧ء، ریگ رواں، ٨٧)

مرکزی خیال

"ان کے نئے افسانوں کا مرکزی خیال کچھ بھی ہو انہیں پڑھتے ہوئے قاری یہ محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ افسانہ نگار برطانیہ میں رہ رہا ہے۔" (١٩٩٧ء، افکار، کراچی، اکتوبر، ٢٩)

مرکزی حیثیت

"پھر اسی آبادی کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگئی۔" (١٩٨٨ء، انبیائے قرآن، ٣٨٩)

مرکزی جھلی

"جس میں مرکز یچے اور مرکزی جھلی موجود نہیں ہوتے، اس مرکزی جسم کو ابتدائی مجہول مرکزہ سمجھا جاسکتا ہے۔" (١٩٦٦ء، مبادی نباتیات (سید معین الدین)، ٥٠٢:٢)

مرکزی تصور

"موجودہ طریقہ تعلیم کا بھی ایک مرکزی تصور ہے۔" (١٩٨١ء، نئی تعلیم کے مسائل، ٥٣)

مرکری بلب

"میں ڈائس پر پہنچا اور ایک نگاہ ہال پر ڈالی جو مرکری بلبوں کی دودھیا روشنی میں چمک رہا تھا۔" (١٩٩٨ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٢٣)

مرکری

"الومینیم املغم (الومینیم اور مرکری کا بھرت) بھی گرم کرنے پر پانی کا تجزیہ کر دیتا ہے۔" (١٩٨٥ء، غیرنامیاتی کیمیا، ظہیر احمد، ٦٢)

مرقع نویسی

"اس میں ادبی خاکہ نگاری کے ساتھ ساتھ، شخصیت نگاری، مرقع نویسی اور علمی و مذہبی شخصیات پر لکھے گیے خاکوں کا ذکر بھی آگیا ہے۔" (١٩٨٨ء، اردو، کراچی، اپریل تا جون ٢٠٣)

مر مر[2]

"جب دل کی آواز کے ساتھ کوئی مرمر ہو اور مرض کے ساتھ تھوڑی بے ہوشی ہو تو امبولزم ہونے کا خیال ہوتا ہے۔" (١٨٨٢ء، کلیات علم و طب، ٥٦٨:٢)

مسکنا[2]

"بچہ چاہے روتے روتے مار جائے مسکتی تک نہیں" (١٩٣٥ء، دودھ قیمت، ١٦٧)