بادہ پیمائی
الفراق اے صحبت یاران ہم بزم الفراق قسمت احمق میں لطف بادہ پیمائی نہ تھا رجوع کریں:بادَہ پَیْما (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٩)
بادہ پیما
میخوری میں کیوں ہے یہ تنہا خوری اے حریف بادہ پیما میں بھی ہوں (١٨٧٠ء، دیوان مہر، الماس درخشاں، ١٤٧)
تنازعہ
"سرکار انگریزی اس امر کا اقرار کرتی ہے کہ کسی تنازعہ میں . کسی طرح کی دست اندازی نہیں کریں گے۔" (١٩٦٩ء، عہدنامہ جات، ١٢٦:٧)
مباہلہ
"ان دونوں بزرگوں سے مرزا صاحب کے مناظرے اور مباہلے ہوا کرتے تھے۔" (١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٢٤٨)
تمھارا
"میں کنعان کا ملک تجھے دوں گا کہ تمھارا موروثی حصہ ہو۔" (١٩٥١ء، کتاب مقدس، ٥٨٩)
بادۂ پرتگال
تیرے منہ سے نکلتے ہی گالی بادۂِ پرتگال ہوتی ہے (١٩٠٧ء، راسخ دہلوی، دیوان، ٢٢٧)
پا[4]
"اُتار:۔ سانی دھاپا ماگا رے سا، اس راگ میں رکھب . کومل ہیں۔" (١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١٩)
پا[3]
[" ایسے کچھ خوش خوش نظر آتے ہیں آج افراد قوم پا گئی گویا سلیماں کی انہیں انگشتری (١٩٠٠ء، کلیات نظم حالی، ٩٢:٢)"]
پا[2]
"پھر گھی کھپانے میں وہ کمال کہ پاو سیر آٹے میں ڈیڑھ پا گھی کھپا دیں۔" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٦٦)
پابرکاب
"ایک ہفتہ کی رخصت اتفاقی کی درخواست کر دی تھی آج پابر کاب تھا۔" (١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٣٠١)
پابرآتش
"مشاعروں اور قوالیوں نےایسا دماغ کو پابرآتش کر رکھا ہے کہ شباب آیا اور حسن پسندی اور عاشقی و معشوقی شروع ہوئی۔ (١٩٣٤ء، عزمی (سرفراز حسین)، انجام عیش، ٣٤)
پابجائی
"ایندھن کی فراہمی پر جو زائد خرچ ہو گا اس کی پابجائی کاغذ اور گتہ سازی کے ذریعے بآسانی ہو جائے گی۔" (١٩٦٥ء، کارگر، جنوری، فروری، ١٠)
پاافزار
"پاافزار و پافراز کفش اور موزہ کو کہتے ہیں۔" (١٩٤٥ء، ترجمہ مطلع العلوم، ١٩٣)
بائنری
"آج بھی دنیا میں ایک ایسا علاقہ ہے جہاں بائنری نظام کی قسم کا ایک نظام جاری ہے۔" (١٩٦٩ء، کمپیوٹر کی کہانی، ٤٢)
بادۂ انگوری
مندمل جس سے کہ یہ زخم ہو مہجوری کا جام پلوا دے وہ اک بادۂ انگوری کا (١٩٧٥ء، رواں واسطی، مرثیہ، ١٣)
باولا کتا
کوئی مطلب موجود نہیں
باولاپن
کوئی مطلب موجود نہیں
تار کول
"مزا کڑوا اور رنگ تار کول کی طرح سیاہ ہے۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٣: ص٩)
تادیباً
"ابوسفیان نے اوس بن خالد سے قرآن پڑھوانا چاہا تو اوس نے انکار کیا اس پر ابوسفیان نے تادیباً اس کو تازیانے مارے وہ اتفاق سے مر گیا۔" (١٨٩٥ء، لیکچروں کا مجموعہ، ٢٠٥:٢)
بادۂ احمری
"بادۂ احمری کا جام جسم کے اندر ہر رگ و پے اور روح تک کو پاک و صاف کرتا ہے۔" (١٩٢٦ء، شرر، بابک خرمی، ٣١٩:٢)
تاگا نما
تاگا نما یہ کپڑے چھوٹے، پتلے اور تاگے کی مانند ہوتے ہیں اور آنت کے نچلے حصے میں رہتے اور اس میں خراش پیدا کرتے ہیں۔" (١٩٤٠ء، حیوانات، ١٢٨)
بادلاپوش
وہ بادلہ پوش آبشاری پگھلی چاندی وہ جوئباریں (١٩٦١ء، عروس فطرت، ٥٩)
آب نالے
"بعض کہتے ہیں آبناے ارپوس میں ڈوب کے جان دی۔" (١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٦٦:٣)
آ[3]
["\"ایک آ کبوتر بازوں کی زبان پر جاری رہتی ہے۔\" (١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١، ٦:١٣)","\"مداری جب گولا غائب کر کے ظاہر کرتا ہے تو کہتا ہے آ۔\" (١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠، ٦:١٣)","\"پہلے مرغی تو پکڑ دوں تم کو آ، آ، آ، خانے، دڑبے، دڑبے، آ، آ، آ،\"۔ (١٩٦٣ء، قاضی جی، ١٢٥:٣)"]
تاگڑا
"تاگڑا دس گز لمبا ہوتا ہے اور سرزرد برنگ زمین گرگٹ کے سر کی صورت کا"۔ (١٨٧٣ء، تریاق مسموم، ٣٣)
بادل خانہ
"اس بات کی تصدیق ولسن کے بادل خانہ سے لی ہوئی تصویر کی مدد سے پایۂ تکمیل کو پہنچ جاتی ہے۔" (١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے، ٤٤٠:٢)
تاپسی
"ایک تاپسی رشی چیون مہاراج کے مٹھ سے ایک لڑکے کو ہمراہ لے کر آئی ہے۔" (١٩٠٥ء، وکرم اروسی، ٨٠)
تارید
"تارید کے موقعوں پر تصرف کا مستحسن استعمال. وغیرہ وغیرہ وہ امور ہیں جو . سلیقۂ تنظیم کی داد دیتے ہیں"۔ (١٩٣٤ء، منشورات کیفی، ٦)
تاخت و تاراج
"وہ ازسرنو منظم ہو کر مصر کی سلطنت کو تاخت و تاراج کرنا چاہتے ہیں"۔ (١٩٤٧ء، آخری چٹان، ٥٣)
تاجرانہ
"کم و بیش کا خیال نہ کیجیے تاجرانہ قیمت پہ تصویریں مجھی کو دے دیجیے۔" (١٩٠٨ء، آفتاب شجاعت، ٥، ٤٨٠:١۔)
پازیبی
"اگر پازیبی کا خیال آجاوے مہر ماہ کی سی خلخال ہر یوسف جمال کے پاؤں میں پہناوے۔" (١٩٤٥ء، مرقع پیشہ وران، ٣٠)
پاخراشی
پاخراشی ہے مری کوہ کنی سے افزوں پہلے پیدا تو کریں قوتِ بازو کانٹے (١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٥٨)
پاپیادہ
"اس طرح چلے گویا پاپیادہ حج کے ارادے حج کو چلے ہوں۔" (١٩٣٨ء، بحر تبسم، ١٣٢)
پاپوش گاہ
"ارادت کاملہ بجناب پیر علی مخدوم گنج بخش ہجویری ازبس رکھتے تھے اور مقام پاپوش گاہ حضرت مرحوم کو فرودس بریں سے زیادہ تصور کرتے تھے۔" (١٨٦٤ء، تحقیقاتِ چشتی، ١٩٨)
پاپوش بازی
کوئی مطلب موجود نہیں
آب پنیر
"آب پنیر . ماء الجبن۔" (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٢:٧)
آب پیما
[" ادک جلا تھا گرچہ بے پاے تھا سوبے پاے نت آب پیماے تھا (١٦٤٥ء، قصہ بے نظیر، صنعتی، ٦٨)"]
آب جامد
نا آور بھی سرآمد بھی خوش اقبال بھی ہے آب جامد بھی ہے اور آتش سیال بھی ہے (١٩٣١ء، محب (سید محمد علی خاں) مراثی، ١٣٥)
آب خالص
کوئی مطلب موجود نہیں
آب خمار
بغیر خوردن کب نہار ٹوٹے ہے سواے گرید صبح اب کہاں ہے آب خمار (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١١٨٩)