صحت مندی

"اس کا ایک حصہ یقیناً صحت مندی پر مبنی ہے۔" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لا شعوری محرکات، ٤١)

صحت کامل

 بیمار غم کو صحت کامل ہوئی نصیب چارہ گروں نے زہر دوا میں ملا دیا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٤٨)

صبر و قرار

 ان کا آنا بلائے ہوش و خرد ان کا جانا و داع صبر و قرار (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٩٣)

صحابۂ کرام

"اللہ کے رسول نے ان کے آگے خطبہ دیا، خطبہ کیا تھا ایسی باتیں تھیں کہ صحابۂ کرام کے دل بھر آئے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٦٤)

ظلمی

"عبرت ہے ظلمی انسانوں کے لیے۔" (١٩١١ء، روزنامچۂ باتصویر، ١٦١)

ظفر یابی

 تری دنیا کے سارے پانیوں پر ڈاک بیٹھی ہے ظفریابی کی تیری ملکوں ملکوں دھاک بیھٹی ہے (١٩١٧ء، مطلع انوار، ٥٤)

ظفر مندی

"کامیابی و ظفر مندی اختیار خداوندی ہے۔" (١٩٨٤ء، قلمرو، ١٣١)

ظاہریت

"وہ ظاہریت سے مرعوب ہونا اور فریب کھانا نہیں جانتا۔" (١٩٨٨ء، فیض کی شاعری کی نیا دور، ٣١)

ظلم پسندی

"علمی ترقیوں سے قطع نظر کر لیجیے تو اس کی ستم شماری و ظلم پسندی کی شان وہاں بھی کم نظر نہیں آئے گی۔" (١٩٢٦ء، مضامین شرر،١، ٤٥:٣)

ظن بلیغ

"میں نیاز صاحب سے درخواست کروں گا کہ وہ آئیں اور |طور| صاحب کے اس ظن بلیغ کو دور کرنے میں میری مدد کریں۔" (١٩٣٤ء، ارمغان مجنوں، ٣٥٢:٢)

درمیانی دور

"سب سے زیادہ مشہور اور اہم اسٹرابو (Strabo) (رومی جغرافیہ دان) کی وہ تصانیف ہیں جو سترہ جلدوں پر مشتمل ہیں اور جنہیں اس نے ٢٠ قبل مسیح اور ٢٠ بعد از مسیح کے درمیانی دور میں تحریر کیا تھا۔" (١٩٦٤ء، رفیق طبعی جغرافیہ، ٥)

درمیانی درجہ

"والد کی معاشی حالت اور سوشل مرتبہ درمیانی درجہ سے زیادہ بلند تھا۔" (١٩٧٩ء، تاریخ پشتون، ٢٧)

درمیانی فاصلہ

"ہموار ڈھلان ظاہر کرنے کے لیے ایسے خطوط کنٹورز کھینچے جاتے ہیں جن کا درمیانی فاصلہ یکساں ہوتا ہے۔" (١٩٦٤ء، عملی جغرافیہ، ١٩)

درندہ خصلت

"ہری سنگ اپنے درندہ خصلت ڈوگروں کے لشکر کی راہنمائی کر رہا تھا۔" (١٩٤٩ء، خاک و خون، ٥٩٩)

درندہ صفت

"اب میرا کرچا ہوا ہاتھ اور بولایا ہوا دل درندہ صفت دنیا کے خلاف برگشتہ نہیں تھا۔" (١٩٨٦ء، فکشن۔ فن اور فلسفہ (ترجمہ)، ١٦٢)

درود شریف

"اول و آخر تین تین مرتبہ درود شریف پڑھیں۔" (١٩٨٧ء، روحانی دنیا، جولائی، ٢٣)

دروازے کی دہلیز

 ملا ماتھا ترے دروازے کی دہلیز پر جس نے ہوا نے دردِ سر اُوسکو نہ اوسکا سر کبھی دھمکا (١٨٧٠ء، الماس، درخشاں، ٤٥٢)

درود و سلام

 رہے ورد زباں درود و سلام اور اسی کو درون ذات لکھوں (١٩٨٤ء، ذکر خیرالانام، ٤٣)

درود و وظائف

"یہ وہ شخص ہے جو روز درود و وظائف میں صبح کے دس بجا دیتا ہے۔" (١٩٢٩ء، تمغہ شیطانی، ٥)

دروغ آمیز

"یہ پاکیزہ وعظ کی روح تھی ایک دروغ آمیز چیز جس کو انہوں نے ہدف بنا رکھا تھا۔" (١٩٨٦ء، فکشن۔ فن اور فلسفہ، ١٥٦)

دام دوراں

 کمندیں ڈالتے جن کے جلوے ماہ و انجم پر وہ آہو بھی اسیر دام دوراں ہیں جہاں میں ہوں (١٩٤٤ء، نبض دوراں، ٢٠٧)

دانت سازی

"اس محدن سے دانت سازی بھی کی جاتی ہے۔" (١٩٧٧ء، معاشی جغرافیہ پاکستان، ١٧٢)

دادا میاں

"لو بھئی یہ تو دادا میاں کو خوب بچوں نے گھیر لیا۔" (١٩٨٤ء، قلمرو، ٢٣٧)

دار و مدار

"دوست دشمن سے دار و مدار رکھو، دوسرے سب کام مشورت سے کرو۔" (١٨٢٤ء، سیر عشرت، ١٧)

داستان غم

 جو قابل شنید نہ ہو داستان غم کہتے ہیں کیجیے اسے تیرا فسانہ فرض (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٦٣)

داستان گوئی

"میر کاظم علی سے میر باقر علی نے داستان گوئی کا فن حاصل کیا۔" رجوع کریں: (١٩٦١ء، اردونامہ، کراچی، ٥٢:٣)

داستان نویسی

"نو طرز مرصع . میں فارسی انشا پردازی کی روایت کو داستان نویسی میں استعمال کیا گیا ہے۔" (١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ٢، ١٠٩٤:٢)

داعیء حق

"جب بادشاہ عالی جاہ نے دائمی حق کو لبیک اجابت کی صدا دی دارِ فانی سے عالم جاودانی کی راہ لی۔" (١٨٤٦ء، سرور سلطانی، ٢٩٧)

دالان در دالان

"بڑے بڑے کمرے اور بیٹھکیں، دو تین منزلیں دالان در دالان وسیع و عریض صحن . خدا جانے کیا کیا۔" (١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٥٣)

د

"بغیر نقطوں والے حروف غیر منقوطہ یا حروف مہملہ کہلاتے ہیں، جیسے : ا، ح، د، ر، س وغیرہ۔" (١٩٧٧ء، اردو املا اور رسم الخط، ١٠٥)

داخلی خلفشار

"دیگر افراد بھی نفسی حوادث اور داخلی خلفشار سے دوچار ہو سکتے ہیں لیکن وہ ان کے فن کارانہ اظہار پر قادر نہیں ہوتے اس لیے ان کی اعصابیت کا یوں چرچا نہیں۔" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ٣٩)

دب اکبر

"آدھی رات کے ستارے دب اکبر سے پرے جھک گئے ہیں۔" (١٩٨٣ء، دشت سوس، ٤٣)

غائب باز

"دلی میں عبدالحکیم نامی ایک مشہور غائب باز تھا، جس کو ہم نے خود حاضر و غائب دونوں طرح کھیلتے دیکھا ہے۔" (١٩٠١ء، مقالات حالی، ١٧٩:٣)

غلیل بازی

"تیراندازی کے تو ہم نے قصے ہی سنے ہیں البتہ بعض بڈھوں کی غلیل بازی دیکھی ہے۔" (١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥٤)

غنچہ دہاں

 غنچہ دہن اگلتے رہے دودھ بار بار یہ بار بار دودھ پلاتی رہی (١٩٧١ء، انداز بیاں اور، ١١٢)

غربت زدہ

 میں وہ غربت زدہ ہوں میری غربت جب سے دیکھی ہے گلے مل مل کے رہزن روتے ہیں ایک ایک راہی سے (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢٤٧)

غلیچہ

 فانی سا مرد دیکھو کیا بن گیا ہے بیچا املاکِ جوش کیا ہے، اک چیتھڑا غلیچہ (١٩٣٨ء، کلیاتِ عریاں، ٧٩:٢)

غم آشام

 وہاں بھی رہا جا سکے چند ایام پر دل تھا میرا یوہیں غم آشام (١٨٣١ء، من موہن، آزاد، ٣٩، الف)

غم نگار

 غم نگار و غم روزگار لے کے چلو نظر میں گردش لیل و نہار کے چلو (١٩٥٧ء، نبضِ دوراں، ٢٩١)

غیر طرحی مشاعرہ

"مشاعرے کی تین صورتیں ہیں، طرحی مشاعرہ، غیر طرحی مشاعرہ اور مناظمہ۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٧٦)